[ابن تیمیہ کی کتابوں کی اہمیت اور ان کی مطبوعہ کتابوں کی فہرست]:
..............
🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین
...............
1-شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی زندگی ہی میں یہ حال تھا کہ بڑے بڑے اکابر واعاظمِ علم ائمئہ سلف کی کتابیں فروخت کر ڈالتے تاکہ مؤلفات ابن تیمیہ خرید سکیں.
قاضی شیخ شہاب الدین ملکاوی(جو فقیہ الشام کے لقب سے مشہور ہے)انہوں نے امام نووی کی"شرح مسلم" فروخت کردی اور اس کی قیمت سے شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی"الرد علی النصاری"(جو اب چار جلدوں میں چھپ گئی ہے) خریدی،ایک شخص نے اس پر اعتراض کیا کہ"شرح مسلم" دے کر ابن تیمیہ کی کتاب خریدتے ہو؟تو کہا :میرے پاس شرح مذکور کے دو نسخے تھے، ایک فروخت کردیا، لیکن اگر ایک ہی نسخہ ہوتا، جب بھی مصنفات ابن تیمیہ کے لئے بلا تامل فروخت کردیتا کیونکہ"مافي شرح مسلم أعرفه ومافي مؤلفاته أنا محتاج إليه".
2-شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی ایک کتاب "بيان تلبيس الجهمية" کے متعلق ابن عبد الہادی[ت:744ھ]رقمطراز ہیں:"لو رحل طالب العلم لأجل تحصيله إلى الصين ما ضاعت رحلته]
" اگر کوئی طالب علم اس کتاب کے حصول کی خاطر چین کا سفر کرتا ہے تو اس کا یہ سفر بے کار اور رائیگاں نہیں جائے گا".
3 -شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی وفات سے تقریباً پچاس ساٹھ برس بعد حافظ ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں کہ :
"میں نے شمار کیا تو مشہور مؤلفات ابن تیمیہ علاوہ تفسير القرآن کے چار ہزار صفحوں سے زیادہ ہیں، اور باوجود علمائے دولت اور سلاطین وحکامِ عہد کی شدید مخالفتوں کے آج کتب فروشوں کے چوبتروں پر سب سے زیادہ مانگ انہیں کی ہے".
4-شیخ ابن یوسف مرعی لکھتے ہیں کہ :"بلاد مصر وشام کے سیاح جب یمن ونجد کی طرف جاتے ہیں، تو بہترین تحفہ جو ان سے اہل علم طلب کرتے ہیں، امام موصوف کی مؤلفات ہیں".
5-مولانا ابوالکلام آزاد[1958م]لکھتے ہیں:
"سچ یہ ہے کہ متاخرین میں یہ فضیلت ومزیت اللہ تعالی نے صرف حضرت شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور ان کے ارشد تلامذہ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ کے لئے مخصوص کردی تھی کہ حقائق ومعارف کتاب وسنت کے جمال حقیقی کو بے نقاب کریں'اور جو پردے متاخرین نے یکے بعد دیگرے ڈال دیئے ہیں ان کو اللہ تعالی کی بخشی ہوئی قوت مجددہ ومصلحہ سے چاک چاک کردیں'چنانچہ تاریخ اسلام کے ان دو عظیم الشان انسانوں نے اقسام القرآن کی اس حقیقت کو جابجا واضح کیاہے اور موجودہ زمانے میں سب سے بڑا خوش نصیب انسان وہ ہے جس کے دل کو اللہ تعالی ان مصلحین حقیقی کی تصنیفات کے فہم ودرس کے لئے کھول دے'کہ ان کا نور علم'مشکوۃ نبوت سے براہ راست ماخوذ تھا".
مولانا آزاد مزید لکھتے ہیں :
"امام موصوف کی زندگی ہی میں ان کی مصنفات کے اس خاصے کی شہرت یہاں تک عالمگیر ہوچکی تھی کہ مصر وشام وعراق کے کتب فروش ائمئہ سلف کی کتابوں سے زیادہ ان کی مصنفات کے نسخے رکھتے تھے، ان کی زندگی ہی میں ان کی مصنفات سیاح ونو آباد عربوں کے ذریعے چین تک پہنچ چکی تھیں".
6--مولانا سید سلیمان ندوی مرحوم [ت:1953ء]لکھتے ہیں:"علم کلام کا شوق تمام تر مولانا شبلی کی تربیت کا نتیجہ ہے،ان کی تصنیفات پڑھیں،ان کی حوالہ دی ہوئی کتابیں دیکھیں،ملل ونحل شہرستانی اور فصل فی الملل والنحل ابن حزم نگاہوں میں رہی،ابن رشد کی کشف الادلہ اور شاہ ولی اللہ صاحب کی حجة اللہ البالغہ سب نے یکے بعد دیگرے اپنا رنگ دکھایا،بالآخر علامہ ابن تیمیہ اور حافظ ابن قیم کی تصنیفات نے ہر نقش کو مٹا ڈالا اور ہر رنگ کو بے رنگ کردیا"۔
7--مولانا سید سلیمان ندوی اپنے استاد شمس العلماء علامہ شبلی نعمانی کے متعلق لکھتے ہیں:"الکلام لکھتے وقت ان پر سب سے زیادہ غزالی اور پھر رازی کا اثر تھا لیکن اس کے بعد جب ابن تیمیہ کی کتابیں چھپ چھپ کر آنے لگیں تو علامہ ممدوح کا اثر ان پر غالب آنے لگا، اس اثر کا آغاز علامہ ابن تیمیہ کی کتاب" الر على المنطقيين"سے شروع ہوا اور آخر یہاں تک بڑھا کہ وہ جولائی 1914م میں یعنی وفات سے چار ماہ پہلے مجھے لکھتے ہیں کہ :"تم نے شروع کردیا تو خیر، ورنہ ابن تیمیہ کی لائف فرض اولین ہے، مجھے اس شخص کے سامنے رازی وغزالی سب ہیچ نظر آتے ہیں، ان کی تصنیفات میں ہر روز نئی باتیں ملتی ہیں".
آخر میں مجھ سے فرماتے تھے کہ :"میں اب ہر چیز میں ابن تیمیہ کا ہاتھ پکڑ کر چلنے کو تیار ہوں".
8-شیخ سراج الدین ابوحفص البزار بغدادی نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی تصانیف کے متعلق لکھا ہے :
"ہم سے متعدد علما وافاضل نے ذکر کیا کہ انہوں نے متکلمین کے اقوال ومقالات میں غور وخوض کیا تھا، تاکہ حق وصواب معلوم کریں، لیکن ان میں سے ہر شخص کا یہ حال ہوا کہ جس قدر اس میدان میں بڑھتا گیا، اتنی ہی زیادہ حیرانی وگمراہی سے اپنے تئیں نزدیک پایا، اور ارباب کلام واصول کے اقوال وعقلیات میں سے کوئی بات بھی ایسی نظر نہ آئی جو بنیاد حق کو استوار کرتی اور دل کو اس پر اطمینان وقرار ملتا، حتی کہ ان کی حالت سخت مخدوش ہوگئی، اور اپنے ایمان ویقین کی طرف سے خوف پیدا ہوگیا کہ کہیں تشکیک وانکار کی گمراہی میں ڈوب نہ جائیں، لیکن جب اللہ نے ان پر احسان کیا اور امام ابن تیمیہ کے مؤلفات کے مطالعہ کی توفیق بخشی تو ان کی ہر بات عقل سلیم کے مطابق پائی، اور وہ تمام پردے شک وریب کے ہٹ گئے جو متکلمین کی قیل وقال نے ان کی بصیرت پر ڈال دیے تھے، اگر کسی شخص کو اس بات کی صحت میں شک ہو تو امام موصوف کی مؤلفات آج بھی موجود ہیں، حسد وتعصب سے خالی ہو کر ان کا مطالعہ کرے، ہم کہتے ہیں واللہ، وہ حق ویقین اور طمانیت قلب کو پالے گا، اور دلائل واضحہ وبراہین قاطعہ کا عروۃ الوثقی اس کے ہاتھوں میں ہوگا".
9 - علامہ رشید رضا مصری[ت:1935ء] نے 1923-1925ء کے درمیان جب شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے چھوٹے چھوٹے رسائل کو اپنے مشہور مجلہ"المنار" میں نشر کرنا شروع کیا تھا، تو ایک مستشرق نے ان کو لکھا کہ یہ تم اپنے مجلہ میں کن کی تحریریں چھاپ رہے ہو:"كأنها القنابل الموقوتة التي تفجّر العالم الإسلامي" - "لگتا ہے ان کی تحریریں ٹائم بم ہیں جن سے عالم اسلام پھٹ پڑیں گے".
برق وبھاپ کے پوجنے والے دانایانِ یورپ کو اس بات علم ہوگیا تھا کہ ابن تیمیہ کی کتابیں دنیا میں انقلاب بپا کر دے گی.
کچھ لوگ چاہتے تھے کہ ابن تیمیہ کی کتابیں منظر عام پر نہ آئیں، کتب خانوں میں سڑ گل جائیں لیکن اللہ تعالیٰ نے کئی لوگوں کو توفیق دی جنہوں نے دنیا کے اطراف واکناف کی لائبریریوں سے ابن تیمیہ کی کتابوں کو نکال کر لوگوں کے سامنے پیش کیا، اور اب تک یہ سلسلہ جاری ہے.
شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی کتابوں کی فہرست:
اگر آپ کے پاس شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی مجموع فتاوی[جو 37 جلدوں پر مشتمل ہے] اور درج ذیل کتابیں ہیں تو سمجھ لیجئے آپ کے پاس شیخ الاسلام کی مطبوعہ ساری کتابیں ہیں.
1 -منهاج السنة النبوية في نقض كلام الشيعة القدرية[1-9 بتحقيق:رشاد سالم].
2 - درء تعارض العقل والنقل[1-11 بتحقيق :رشاد سالم].
3-الصفدية.
4-الاستقامة.
5-جامع الرسائل [1-2بتحقيق:رشاد سالم].
6-جامع المسائل[1 - 9 بتحقيق :محمد عزير شمس].
7-شرح العمدة[1-4 دار عالم الفوائد] .
8-تنبيه الرجل العاقل[دار عالم الفوائد].
9-الرد على الشاذلي [دار عالم الفوائد].
10-جواب الاعتراضات المصرية على الفتيا الحموية[دار عالم الفوائد].
11-الرد على السبكي في مسألة تغليق الطلاق [دار عالم الفوائد].
12-اقتضاء الصراط المستقيم.
13-بيان الدليل على إبطال التحليل.
14-بغية المرتاد[=السبعينية].
15-التسعينية[=المحنة المصرية].
16-الرد على المنطقيين.
17-الجواب الصحيح لمن بدل دين المسيح[1-6 بتحقيق شيخنا :عبد العزيز بن إبراهيم العسكر].
18-شرح العقيدة الأصفهانية.
19-الصارم المسلول على شاتم الرسول.
20-الكلم الطيب.
21-الرد على البكري [=الاستغاثة].
22-الرد على الإخنائي[=الإخنائية].
23-النبوات[1-2 بتحقيق:الطويان].
24-نطرية العقد[=قاعدة العقود]
25-تفسير آيات أشكلت.
26-بيان تلبيس الجهمية في تأسيس بدعهم الكلامية. [1-10 مجمع الملك فهد].
27-المسودة في أصول الفقه.
28-مسألة حدوث العالم.
29-مسألة توحيد الفلاسفة.
30-قاعدة عظيمة في الفرق بين عبادات أهل الإسلام.
31-قاعدة مختصرة في قتال الكفار.
32-قاعدة في الرد على القائلين بفناء الجنة والنار.
33- المنتقى من عوالي البخاري.
34-جزء فيه الأبدال العوالي.
35-المستدرک على مجموع الفتاوى.
36-مختصر الفتاوى المصرية.
37-الأخبار العلمية من اختبارات شيخ الإسلام ابن تيمية.
Friday, September 20, 2019
ابن تیمیہ کی کتابوں کی اہمیت
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
جھوٹ بولنے والے کا منہ کالا ہو
اللہ تعالیٰ جھوٹ بولنے والوں کا منہ کالا کرے ........ 🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین ....... شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے ایک جگہ لکھا ہ...
-
[قرآن کریم میں وارد"فتیل"-"نقیر"-اور"قطمیر"کا معنی] کل شام کی بات ہے ایک بھائی نے مجھ سے"نقیر"...
-
صفة اليدين : [ اللہ تعالی کے دو ہاتھ ہیں،اللہ تعالی کی یہ ایک ذاتی صفت ہے ]: اللہ تعالی کا ارشاد ہے : ﴿بَلْ يَدَاهُ مَبْسُوطَتَان﴾[...
-
[تصنيف وتالیف کی اہمیت اور اس میں اہل علم کا منہج] : .............. 🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین ............. 1 -اما...
No comments:
Post a Comment