Tuesday, May 1, 2018

قطمير،فتيل اور نقير کے درمیان باریک فرق

[قرآن کریم میں وارد"فتیل"-"نقیر"-اور"قطمیر"کا معنی]
کل شام کی بات ہے ایک بھائی نے مجھ سے"نقیر"-"فتیل"-اور"قطمیر"کے متعلق پوچھا کہ ان الفاظ کے کیا معانی ہیں؟ اور ان کے درمیان کیا فرق ہے؟
پہلے تو میں نے ان کو"مختصر التفسیر البغوی"سے ان الفاظ کے معانی دیکھائے اور اس کا ایک نسخہ ان کو ہدیہ کیا تاکہ وہ اس سے فائدہ اٹھائے'پھر کھجور سے ان کی تواضع کی اور عملی طور ان مفردات کے معنوں میں جو باریک فرق ہے  کھجور کی گٹھلی کو پیش نگاہ رکھ کر ان کو ان باریکیوں سے واقف کرایا اور خود بھی مستفید ہوا۔
میں اپنی یہ تحریر ان کے لئے اور میرے تمام قارئین کے لئے نشر کر رہا ہوں۔
قرآن میں یہ الفاظ وارد ہوئے ہیں۔
﴿وَلَا يُظْلَمُونَ فَتِيلًا﴾[النساء:50]
﴿وَلَا يُظْلَمُونَ نَقِيرًا﴾[النساء:124]
﴿مَا يَمْلِكُونَ مِنْ قِطْمِيرٍ﴾[فاطر: 13 - 14]
ان الفاظ کے معانی سے ہم کیوں انجان ہیں؟:
پہلی وجہ:-قرآن کو ہم سرسری طور پر پڑھتے ہیں'اس کے الفاظ اور معانی ومطالب پر تعقل وتفکر نہیں کرتے!
دوسری وجہ:- مذکورہ آیتوں میں وارد الفاظ"فتیل"-"نقیر"اور"قطمیر"
کے معانی بہت سارے بھائیوں کو معلوم نہیں۔اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ قرآن کریم کا جنہوں نےاردو میں ترجمہ کیا ہے،انہوں نے ان کے لفظی ترجمہ نہ کرکے مرادی ترجمہ کئے ہیں۔
عربی زبان میں یہ الفاظ معمولی اور حقیر مقدار کو بتانے کے لئے بولے جاتے ہیں،اردو زبان میں چونکہ معمولی مقدار کے لئے"تل برابر"-"رائی بھر"-"ذرہ برابر"-ایک شمہ برابر"-"پرکاہ"-"پھوٹی کوڑی"-"رتی بھر"-"ذرا بھی"-"حقیر چیز"اور"بے قیمت چیز"وغیرہ کا لفظ بولا جاتا ہے۔اس لئے ان لوگوں نے ان آیات کا ترجمہ کرتے وقت یہی معنی لکھے ہیں۔
تیسری وجہ:-مذکورہ ان تینوں الفاظ کا تعلق کھجور کی گٹھلی سے ہے۔اور جیساکہ معلوم ہوا ان الفاظ کا استعمال حقیر اور بے قیمت چیز کے لئے ہوتا ہے۔
میری نگاہ سے  اب تک چھوٹی بڑی تقریبا دو درجن سے زائد اردو تفاسیر گذری ہیں،کئی نے ان آیات کے ضمن میں ان الفاظ کے غلط معانی بتائے ہیں تو کئی نے غیر واضح معنی لکھے ہیں۔
مثال کے طور پر:
-جیسے"نقیر"کا معنی ایک صاحب نے یہ لکھا ہے:"کھجور کی گٹھلی میں جو شگاف ہوتا ہے،عربی زبان میں اس کو"نقیر"کہتے ہیں۔ایک صاحب نے لکھا ہے:"نالی،گٹھلی،تل برابر"۔
میں کہتا ہوں: یہ معنی غیر واضح ہے۔
-"فتیل"کا معنی ایک صاحب نے یہ لکھا ہے کہ:"کھجور کی گٹھلی پر جو باریک چھلکا ہوتا ہے،اس کو"فتیل" کہتے ہیں"۔
میں کہتا ہوں:یہ معنی غیر واضح ہے بلکہ یہ معنی غلط ہے۔
-[قطمیر]ایک صاحب نے اس کا معنی یہ لکھا ہے:"کھجور کی گٹھلی"۔
یہ معنی بھی غیر واضح اور غلط ہے۔
یہی معنی ان لوگوں نے بھی بتائے ہیں'جنہوں نے"معجم الفاظ القرآن"یا "قاموس الفاظ القرآن"کے نام سے اردو میں کتابیں لکھی ہیں!
مذکورہ الفاظ کے معانی:
-[الفتيل]:
- کتب تفسیر اور لغت کی کتابوں میں ہے:
الفتيل هو:الخيط الذي يكون في شَقّ النواة/هو اسم لما في شَقّ النواة
 کہتے ہیں:-"فتيل النواة":الخيط الذي في شَقّها
 [باریک ریشہ جو کھجور کی گٹھلی  کی نالی میں ہوتا ہے/ کھجور کی گٹھلی کے اوپر کا باریک دھاگا جو اس کے شگاف میں ہوتا ہے/ کھجور کی گٹھلی کے درمیان کا ریشہ]
"فتل يفتل فتلا"رسی یا  ڈوری کوبٹنا بل دینا۔[فتیل]بمعنی مفعول بٹا ہو،بل دار۔
-اس کا دوسرا معنی[ باریک دھاگا]کے بھی ہیں۔
لغت کی کتابوں میں لکھا ہوا ہے:"ما فتله الإنسان بين أصابعه من خيط..."-"انگلیوں سے مروڑی ہوئی یا بٹی ہوئی شے جیسے دھاگا"۔
-[النقير]هو:النقرة التي تكون على ظهر النواة
[اس نقطے کو کہتے ہیں جو کھجور کی گٹھلی کے پشت پر ہوتا ہے/کھجور کی گٹھلی کے پشت پر جو سوراخ یا گڑھا ہے اس کو عربی زبان میں"نقیر"کہتے ہیں]
[نقر ينقر نقرا] ٹھونگے مار کر کسی چیز میں سوراخ یا گڑھا کرنا۔پھونک مار کربانسری یا بگل بجانا۔
"ناقور":بگل اور صور کو کہتے ہیں۔
-[القطمير] هو:القشرة الرقيقة التي تكون على النواة
[باریک جھلی جو کھجور کے گودے اور گٹھلی کے درمیان ہوتی ہے/پتلاسا چھلکا جو کھجور کی گٹھلی پر لفافے کی طرح چڑھا ہوا ہوتا ہے]۔

No comments:

Post a Comment

جھوٹ ‏بولنے ‏والے ‏کا ‏منہ ‏کالا ‏ہو

اللہ تعالیٰ جھوٹ بولنے والوں کا منہ کالا کرے ........ 🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین .......  ‏شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے ایک جگہ لکھا ہ...