Tuesday, June 1, 2021

جھوٹ ‏بولنے ‏والے ‏کا ‏منہ ‏کالا ‏ہو

اللہ تعالیٰ جھوٹ بولنے والوں کا منہ کالا کرے
........
🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین
....... 
‏شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے ایک جگہ لکھا ہے :
"فالكذِبُ على الشَّخصِ حرامٌ كُلُّه، سَواءٌ كانَ الرجُلُ مسلمًا أو كافرًا، بَرًّا أو فاجِرًا؛ لكنّ الافتراءَ على المؤمنِ أشدُّ". 
آج شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے مخالفین ومعاندین ان کی تواضع گالیوں اور تکفیر سے کر رہے ہیں، اور دنیا بھر میں ان کو بدنام کرنے کے لئے انہوں نے جھوٹے الزامات کا ایک طوفان برپا کر رکھا ہے(اور ماضی میں بھی انہوں نے یہی کام کیا ہے) ، مگر وہ وقت دور نہیں جب دنیا اس داعیِ حق کی تعریفوں سے گونج اٹھے گی، اور جھوٹ بولنے والوں کا منہ کالا ہوجائے گا !
ابن تیمیہ کے دشمنوں کی سوانح عمریاں پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے بعض نے امام موصوف کی مخالفت محض تعصب کی بنا پر کیا ہے، ان ہی متعصبين اور معاندین میں سے ایک تقی الدین حصنی شافعی اشعری ہیں، جنہوں نے اپنی کتاب "دفع شبه من شبه وتمرد" کے اندر متعدد مقامات پر شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے خلاف ہرزہ سرائی کی ہے، ایک جگہ لکھا ہے :
"وكان الشيخ زين الدين ابن رجب الحنبلي ممن يعتقد كفر ابن تيمية ،وله عليه الرد، وكان يقول بأعلى صوته في بعض المجالس: معذور السبكي! يعني في تكفيره!!".
" یعنی ابن رجب الحنبلی ان لوگوں میں سے تھے جو ابن تیمیہ کے کفر کا اعتقاد رکھتے تھے، اور ان کا رد کیا کرتے تھے ،وہ اپنی بعض مجلسوں میں بآواز بلند کہا کرتے تھے :سبکی ان کی تکفیر کرنے میں معذور ہیں".
حصنی شافعی اشعری کے اس کلام کو مشہور جہمی ، صوفی ،قبوری ،خرافی ،حنفی ،ماتریدی اور گستاخِ ائمہ محمد زاہد کوثری نے ہاتھوں ہاتھ لیا ہے جس کے دل میں ابن تیمیہ اور ابن قیم کے خلاف بغض وحسد کی آگ جل رہی تھی ،چنانچہ اس نے اپنی کتاب "الإشفاق" میں لکھا ہے:
" كان الحافظ ابن رجب الحنبلي من أتبع الحنابلة منذ صغره لابن قيم، وشيخه، ثم تيقن ضلالهما في كثير من المسائل، ورد قولهما في هذه المسأله في كتاب سماه "بيان مشكل الأحاديث الواردة في أن الطلاق الثلاث واحدة".
حافظ ابن رجب الحنبلی بچپن ہی سے حنابلہ میں سب سے زیادہ ابن قیم اور ان کے استاد ابن تیمیہ سے متاثر تھے، پھر ان کو یقین ہو گیا کہ یہ دونوں بہت سارے مسائل میں راہِ راست سے بھٹک گئے ہیں ، اور انہوں نے طلاق ثلاثہ کے مسئلے پر ان دونوں پر رد لکھا ہے".
جائزہ :
1 - تقی الدین الحصنی اشعری[ت:829ھ] نے اپنی مذکورہ کتاب میں کوئی حوالہ پیش نہیں کیا کہ ابن رجب الحنبلی[ت:803ھ] نے کہاں لکھا ہے کہ وہ ابن تیمیہ کو کافر سمجھتے تھے ! اور مورخین نے یہ بھی لکھا ہے کہ تقی الدین الحصنی ابن رجب الحنبلی سے کبھی ملا بھی نہیں ہے! پھر انہوں نے کس طرح اس سفید جھوٹ کا انتساب ایک جلیل القدر، متورع اور بزرگ عالم حافظ ابن رجب کی طرف کیا ہے - عامله الله بعدله. 
2 - دراصل یہ شخص یعنی تقی الدین الحصنی ، شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا سخت مخالف تھا، مسلکی تعصب نے ان کو اندھا کر دیا تھا، مورخین نے لکھا ہے کہ یہ آدمی عموماً حنابلہ اور خصوصاً ابن تیمیہ سے حد درجہ عداوت رکھتا تھا، وقد شهد عليه بهذا عدد كبير من العلماء والمؤرخين، ملاحظہ کیجئے چند علما کے اقوال:
أ - ابن قاضی شہبہ نے لکھا ہے :
"كان أشعريّا منحرفا على الحنابلة يطلق لسانه فيهم، ويُبالغُ في الحَطّ على ابن تيمية". 
ب - سخاوی نے لکھا ہے :
"كان شديد التعصب للأشاعرة، منحرفا عن الحنابلة انحرافا يخرج به عن الحد ،فكانت له معهم بدمشق أمور عديدة، وتفحش في حق ابن تيمية وتجهير بتكفيره من غير احتشام بل يصرح بذلك في الجوامع والمجامع بحيث تلقى ذلك عنه أتباعه واقتدوا به جريا على عادة أهل زماننا في تقليد من اعتقدوه وسيعرضان على الله الذي يعلم المفسد من المصلح ولم يزل على ذلك حتى مات رحمه الله ". 
رہی بات شیخ زاہد کوثری کی تو اس کا تعصب جگ ظاہر ہے، اسی لئے علما نے ان کو "مجنون ابی حنیفہ" کا لقب دیا ہے!
یہ عصبیت بہت بری چیز ہے، اس مرض میں مبتلا لوگوں نے احادیث تک گڑھ نے سے دریغ نہیں کیا، مثلاً امام شافعی [ت:204ھ] نے جب امام ابو حنیفہ[ت:150ھ] کی مخالفت کی تو بعض حنفیوں نے امام ابوحنیفہ کی شان اور امام شافعی کی مذمت میں حدیث وضع کرکے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر دیا: 
"يكون في أمتي رجل يقال له محمد بن ادريس أَضر على أُمتي من إِبليس ويكون في أُمتي رجل يقال له أبو حنيفة هو سراج أمتي هو سراج امتي".
بہرحال ایسے متعصبين کے اقوال ان کے مخالفین کے بارے میں علما کے نزدیک معتبر نہیں.
پھر کہاں تقی الدین ابن تیمیہ اور کہاں یہ تقی الدین الحصنی! محدثِ حلب علامہ برہان الدین ابراہیم سبط العجمی نے تقی الدین حصنی شافعی اشعری کے بارے میں خوب کہا ہے :
"... أن شيوخه الذين تلقى عنهم العلم كانوا عبيداً لابن تيمية أو عبيداً لعبيده".
یہ شخص جن مشائخ سے علم حاصل کیا ہے وہ ابن تیمیہ یا ان کے شاگردوں کی جوتیاں سیدھی کرتا تھا! 
3 - تقی الدین حصنی شافعی اشعری کا یہ لکھنا :
"كان ابن رجب ممن يعتقد كفر ابن تيمية"
اور محمد زاہد کوثری حنفی ماتریدی کا یہ کہنا :
"ثم تيقن ضلالهما في كثير من المسائل" کئی وجوہات کی بنا پر مردود اور ناقابل قبول ہے:
پہلی وجہ :
دونوں کی مذکورہ بالا باتیں حقیقت کے برخلاف ہے، اس لئے کہ حافظ ابن رجب حنبلی امام ابن تیمیہ سے اس قدر متاثر تھے کہ بعض مورخین نے ان کو ابن تیمیہ کے شاگردوں میں شمار کیا ہے، مولانا علی میاں ندوی نے ان کو تلامذہ ابن تیمیہ کے زمرے میں ذکر کیا ہے، پھر حاشیہ میں لکھا ہے :
"حافظ ابن رجب اگرچہ براہِ راست شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے شاگرد نہیں ہیں، اور وہ ان کی وفات کے 8 سال بعد پیدا ہوئے مگر وہ حافظ ابن قیم کے شاگرد اور عام طور پر ابن تیمیہ وابن قیم سے متاثر تھے، اور چند مسائل کے علاوہ عمومی طور پر وہ ان کے ہم مسلک اور ان کے رجال میں سمجھے جاتے ہیں ". 
دوسری وجہ :
"ذيل طبقات الحنابلة" کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا نام ادب واحترام سے لیا ہے، ان کو "امام" اور "مشيخة الإسلام" سے یاد کیا ہے، اسی طرح ان کو "الأئمة الكبار الحفاظ" میں بھی شمار کیا ہے،ملاحظہ کیجئے:
"أحمد بن عبد الحليم بن عبد السلام... بن تيمية الحراني، الإمام الفقيه ،المجتهد المحدث ،الحافظ المفسر،الأصولي الزاهد.
تقي الدين أبوالعباس ،شيخ الإسلام وعلم الأعلام ،وشهرته تغني عن الإطناب فعب ذكره، والإسلام في أمره... قال الذهبي في معجم شيوخه:... شيخنا وشيخ الإسلام ،وفريد لعصره علما ومعرفة، وشجاعة وذكاء.... ".
اسی طرح انہوں نے حضرت امام کی تصنیفات وتحریرات کے بارے میں لکھا ہے : 
"واما تصانيفه - رحمه الله - فهي أشهر من أن تذكر، وأعرف من أن تنكر سارت مسير الشمس في الأقطار، وامتلأت بها البلاد والأمصار، قد جاوزت حد الكثرة، فلايمكن أحد حصرها، ولايتسع هذا المكان لعد المعروف منها، ولا ذكرها، ولنذكر نبذه من أسماء أعيان المصنفات الكبار... ثم ذكرها".
د - حافظ ابن رجب نے "ذيل طبقات الحنابلة" میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے بارے میں لکھا ہے :
"‏وصلى على ‎ابن تيمية صلاة الغائب في غالب بلاد الإسلام القريبة والبعيدة حتى في بلاد اليمن والصين، وأخبر المسافرون أَنه نُودي بأقصى الصين للصلاة عليه يوم الجمعة، الصلاة على ترجمان القرآن".
" یعنی امام ابن تیمیہ نے جب وفات پائی تو اکثر بلاد اسلام میں ان کے لئے نماز جنازہ غائب پڑھی گئی، حتی کہ یمن اور چین میں، اور سیاحوں کی زبانی معلوم ہوا کہ چین کے نہایت بعید گوشوں میں جمعہ کے دن منادی کرنے والے نے پکارا" ترجمان القرآن" کے لئے نماز جنازہ پڑھی جائے گی".
حافظ ابن رجب الحنبلی نے یقیناً شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے انتقال کے بعد ہی یہ لکھا ہوگا، اگر وہ امام موصوف کو گمراہ اور کافر سمجھتے تھے تو ایک کافر وگمراہ شخص کی نمازِ جنازہ کی کیفیت کس شوق سے انہوں نے بیان کیا ہے! .
4 - چند مسائل میں اگر ابن رجب نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ سے اختلاف کیا ہے، اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ ان کو گمراہ اور کافر خیال کرتے تھے! 
اگر چند مسائل میں اختلاف کی وجہ سے ابن تیمیہ حافظ ابن رجب کے نزدیک گمراہ ہو گئے، تو پھر امام محمد الشیبانی اور امام ابويوسف کے نزدیک امام ابو حنیفہ بھی کافر اور گمراہ شمار ہونگے، اس لئے کہ بہت سارے مسائل میں ان دونوں نے اپنے استاد سے بھی اختلاف کیا ہے!
اور پھر دنیا کے کونسے ایسے عالم ہیں جن کے اپنے کچھ تفردات، اجتہادات اور شذوذات نہیں ہیں!
5 - حافظ ابن حجر عسقلانی نے علامہ ابن رجب حنبلی کی سوانح عمری میں لکھا ہے: "ونُقم عليه إفتاؤه بمقالات ابن تيمية ،ثم أظهر الرجوع عن ذلك، فنافره التيميون ،فلم يكن مع هؤلاء ولا مع هؤلاء".
حافظ ابن حجر نے یہاں واضح نہیں کیا ہے کہ وہ کونسے مسائل ہیں جن سے حافظ ابن رجب نے رجوع کیا ہے.
شاید ان کا اشارہ مسئلہ طلاق ثلاثہ کی طرف ہے، یہ وہ مسئلہ ہے جس میں شیخ الاسلام نے دلائل کی بنیاد پر جمہور علماء سے اختلاف کیا ہے، اور الحمد للہ حق ان کے ساتھ ہے. 
آج زیادہ تر ممالک کی فتویٰ کمیٹیوں نے طوعاً وكرهاً اسے مانا ہے، ہندوستان میں بھی کئی بار مقلدین جامدین کی وجہ سے اسلام کی خوب فضیحت ہوئی ہے، اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو صحیح سمجھ دے.
بہرحال اگر حافظ ابن رجب الحنبلی نے چند مسائل میں شیخ الاسلام سے اختلاف کیا ہے اس کا مطلب یہ نہیں وہ ان سے نفرت کرتے تھے یا ان کے خلاف اپنے دل میں بغض رکھتے تھے یا وہ ان کو کافر سمجھتے تھے!
فليس كل من خالف شيخ الإسلام فيها يكون مبغضا له!
وهل يلزم الاتفاق في كل الفروع؟!
فأصحاب المذهب الواحد لايقولون بهذا، بل يختلفون في ترجيح الروايات عن الإمام نفسه، واختيار الصواب في المسائل.

No comments:

Post a Comment

جھوٹ ‏بولنے ‏والے ‏کا ‏منہ ‏کالا ‏ہو

اللہ تعالیٰ جھوٹ بولنے والوں کا منہ کالا کرے ........ 🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین .......  ‏شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے ایک جگہ لکھا ہ...