فرصت نکال کر شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی کتابوں کا مطالعہ کیجئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
✍ابوتقی الدین ضیاء الحق سیف الدین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حافظ ذہبی'مزى اور زملکانی نے اگر شیخ الاسلام ابن تیمیہ کو فکر و نظر کے اعتبار سے بے نظیر اور بے مثل قرار دیا ہے تو اس میں ذرا بھی مبالغہ نہیں'بقول مولانا حنیف ندوی:
"یہ واقعہ ہے کہ اسلام کی پوری علمی تاریخ میں ایسا جامع الصفات انسان پیدا نہیں ہوا'تفسیر'حدیث'فقہ'اصول'نحو'عقلیات اور کلام کونسا ایسا فن ہے جس کے دقائق اور باریکیوں پر انہیں مجتہدانہ عبور حاصل نہیں"۔
چنانچہ ابن دقیق العید نے کہا ہے:
"العلوم كلها بين عينيه يأخذ منها ما يريد ويدع مايريد"
"یعنی تمام علوم ان کی نظر کی زد میں ہیں'ان میں جس کو چاہتے ہیں'لے لیتے ہوں'اور جس کو چاہتے ہیں ناقابل اعتنا سمجھ کر چھوڑ دیتے ہیں"۔
ابوحیان نحوی جب ان سے ملے تو یہ کہنا پڑا کہ:
"ما رأت عينائي مثل ابن تيمية"
"میں نے اپنی سر کی آنکھوں سے ایسا غیر معمولی انسان نہیں دیکھا"
لیکن جب ابن تیمیہ نے ایک خاص مسئلہ سے متعلق پیغمر نحو علامہ سیبویہ کی مخالفت کی اور کہا کہ اس نے قرآن حکیم کے فہم وتعبیر کے ضمن میں اسی مقامات پر ٹھوکر کھائی ہے'تو یہ سن کر ابوحیان صاحب تفسیر البحر المحیط چکرا کر رہ گئے!اور پیغمبر نحو کی شان میں اس گستاخی کو برداشت نہیں کر سکے!
فن حدیث میں ان کی مہارت وستعداد کا کیا عالم ہے سنئے ان کے مایہ ناز شاگرد حافظ ذہبی سے وہ کہتے ہیں:
"كل حديث لا يعرفه ابن تيميه فليس بحديث"
جہاں تک بات ہے عقلیات اور علم الکلام کی تو اس میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ کسی کو اپنا مدمقابل یا حریف نہیں سمجھتے'اشعری'جوینی'غزالی'رازی'ابن سینا'فارابی'ابن عربی'اور حکمت و دانش کے مینار ارسطو پر ایسی کڑی اور کراری تنقید کرتے ہیں کہ داد نہیں دی جاسکتی۔
اہل کلام و فلسفہ کے متعلق ابن تیمیہ کا مشہور مقولہ ہے:
"أوتوا ذكاء وما أوتوا زكاء'وأعطوا فهوما وما أعطوا علوما وأعطوا سمعا وأبصارا وأفئدة:(فما أغنى عنهم سمعهم ولا أبصارهم ولا أفئدتهم من شيء إذ كانوا يجحدون بآيات الله وحاق بهم ما كانوا به يستهزئون).
شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی تصنیفات کا دائرہ بہت وسیع اور متنوع ہے'اس کی زندگی ہی میں ان کے آثار قلم کی تعداد پانچ سو تک پہنچ چکی تھی'بزاز کا کہنا ہے کہ ان کی کتابوں کی مقبولیت وپذیرائی کا یہ حال ہے کہ اسلامی ممالک میں'میں جہاں بھی گیا وہاں لوگوں کو ان کی کتابوں سے استفادہ کرتے پایا۔
حافظ ذہبی اپنے "معجم شیوخ"میں جب اس نادرة الأرض واعجوبة الدہر کے اوصاف ومدائح لکھتے لکھتے تھک گئے اور وہ ختم نہ ہوئے تو بالآخر یہ کہہ کر خاموش ہوجانا پڑا:
"ﻫﻮ ﺃﻛﺒﺮ ﻣﻦ ﺃﻥ ﻳﻨﺒﻪ ﻣﺜﻠﻲ ﻋﻠﻰ ﻧﻌﻮﺗﻪ، ﻓﻠﻮ ﺣﻠﻔﺖ ﺑﻴﻦ
ﺍﻟﺮﻛﻦ ﻭﺍﻟﻤﻘﺎﻡ ﺃﻧﻲ ﻣﺎﺭﺃﻳﺖ ﺑﻌﻴﻨﻲ ﻣﺜﻠﻪ، ﻭﻻ ﻭﺍﻟﻠﻪ ما ﺭﺃﻯ
ﻫﻮ ﻣﺜﻞ ﻧﻔﺴﻪ'لما حنثت"
"ان کا مقام اس سے کہیں ارفع و اعلی ہے کہ مجھ جیسا شخص ان کی شہرت و فضیلت اور اوصاف بیان کرے'قسم اللہ کی اگر میں خانئہ کعبہ میں عین رکن و مقام کے درمیان کھڑے ہوکر قسم کھاؤں کہ نہ تو میری آنکھوں نے ان کا مثل دیکھا اور نہ خود انہوں نے اپنا ہمتا'تو میری قسم سچی ہوگی اور میرے لئے کفارئہ یمیں نہیں"
حافظ مزی کو کون نہیں جانتا انہوں نے بھی یہی کہا کہ:
"ما رأيت مثله ولا رأى هو مثل نفسه'وما رأيت أحدا أعلم بكتاب الله وسنة رسوله ولا أتبع لهما منها
"نہ میں نے ان کا مثل دیکھا اور نہ خود انہوں نے کسی اپنا ہمتا پایا'اور نہ میں نے کسی شخص کو ان سے زیادہ کتاب وسنت کا علم رکھنے والا اور کتاب وسنت کا اتباع کرنے والا دیکھا
حافظ موصوف نے ایک اور موقعے پر کہا:
"لم ير مثله منذ أربع مئة سنة
"چارسو برس سے ایسا با کمال پیدا نہیں ہوا
مولانا آزاد لکھتے ہیں:
"یہ جملہ ان کے اکثر معاصرین کی زبان پر بعینہ جاری ہوا ہے'ذہبی اور مزی کی زبانی سن چکے'حافظ برزالی اور ابن حجی سے ایسا ہی منقول ہے شیخ عماد الدین واسطی'ابن سید الناس'ابن نصر مقدسی'ابن دقیق العید'سخاوی وغیرہم نے بھی یہی جملہ دہرایا ہے"
امام الہند مولانا آزاد نے ان کو درج ذیل القاب سے نوازا ہے:
"آیة من آيات الله'وحجة قائمة من حجج الله'شیخ المصلحین وملاذ المجددین'سند الکاملین و امام العارفین'وارث الانبیا'وقدوة الاولیا"(تذکرہ ص/161)۔
حافظ ابن حجر نے تو یہ کہہ کر سب کا منہ بند کردیا ہے کہ وہ اپنے دور میں شیخ الاسلام تھے اور اب بھی ہیں اور آنے والے کل بھی شیخ الاسلام ہی رہیں گے جیسا کل تھے:
"ﺗﻠﻘﻴﺒﻪ ﺑﺸﻴﺦ ﺍﻹﺳﻼﻡ ﻓﻲ ﻋﺼﺮﻩ ﺑﺎﻕ ﺇﻟﻰ
ﺍﻵﻥ ﻋﻠﻰ ﺍﻷﻟﺴﻨﺔ ﺍﻟﺰﻛﻴﺔ،ﻭﻳﺴﺘﻤﺮ ﻏﺪﺍ ﻛﻤﺎ ﻛﺎﻥ
ﺑﺎﻷﻣﺲ"(الرد الوافر ص/145)
لیکن مثل مشہور ہے"المعاصرة سبب المنافرة"چنانچہ مولانا آزاد اس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
"مشہودات ومحسوسات میں ہمیشہ تمام ارباب انظار واحساس یک حکم یک زبان ہوتے ہیں'یہاں اختلاف کی گنجائش نہیں'الا یہ کہ کوئی اندھا یا فاتر الحواس ہے'شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے عہد میں بھی ایسے لوگ تھے جن کی نظروں پر تعصب ونفسانیت یا جہل و تقلید کا حجاب پڑگیا تھا' ان کو وہی نظر آیا جو بند آنکھوں کو نظر آسکتا ہے"(تذکرہ مولانا آزاد ص/162)
ہم کتنا کم ظرف ہیں کہ ان کی کتابوں کو پڑھے بغیر منہ بھر بھر کر اس امام جلیل کو گالیاں دیتے ہیں۔جس نے داخلی وخارجی فتن اور فکر وعقیدہ کے قیامت خیز انتشار میں یکہ وتنہا احیاء اسلام کے نقشوں کو ترتیب دیا ہے اور ترتیب ہی نہیں دیا بلکہ تلوار وسنان سے اور زبان وقلم سے ان تمام تاریکیوں کے خلاف صف آرا بھی ہوا'اس سلسلے میں انہوں نے کن کن آزمائشوں کو برداشت کیا'کس کس طرح علمائے سو اور برخود غلط صوفیا کی سازشوں کی بنا پر قید و بند کی جاں گسل صعوبتوں کو جھیلا یہاں تک دمشق کے قید خانہ سے لاش باہر آئی!رحمہ اللہ
بس اللہ ہمیں صحیح سمجھ دے
Wednesday, August 21, 2019
شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی کتابوں کا مطالعہ کیجئے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
جھوٹ بولنے والے کا منہ کالا ہو
اللہ تعالیٰ جھوٹ بولنے والوں کا منہ کالا کرے ........ 🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین ....... شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے ایک جگہ لکھا ہ...
-
[قرآن کریم میں وارد"فتیل"-"نقیر"-اور"قطمیر"کا معنی] کل شام کی بات ہے ایک بھائی نے مجھ سے"نقیر"...
-
صفة اليدين : [ اللہ تعالی کے دو ہاتھ ہیں،اللہ تعالی کی یہ ایک ذاتی صفت ہے ]: اللہ تعالی کا ارشاد ہے : ﴿بَلْ يَدَاهُ مَبْسُوطَتَان﴾[...
-
[تصنيف وتالیف کی اہمیت اور اس میں اہل علم کا منہج] : .............. 🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین ............. 1 -اما...
No comments:
Post a Comment