[ ہر فن مولا علما]
..........
🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین
............
مجھے کئی علما کی سوانح عمریاں پڑھ کر نہایت حیرت ہوئی کہ انہوں نے کیوں کر اتنے علوم وفنون اور زبانوں میں مہارت حاصل کیں،ان میں سے کئی نے تو خود بیان کیا ہے کہ اسے اتنے علوم پر عبور حاصل ہے، اور ان کے عہد کے لوگ ان علوم سے انجان ہیں.
1-چنانچہ ابن خشاب نحوی حنبلی[ت: 567ھ] کہتے ہیں کہ:
" إني متقن في ثمانية علوم... "-یعنی "مجھے آٹھ طرح کے علوم پر مہارت حاصل ہے".
2-ابوالبقا سبکی[ت:777ھ]کہتے ہیں :
"أعرف عشرين علما" -یعنی "میں بیس طرح کے علوم کا جانکار ہوں".
3-ابن جماعۃ[ت:819ھ] کہتے ہیں:
"أعرف خمسة عشر علما، لا يعرف علماء عصري أسماءها" - یعنی "مجھے پندرہ علوم کا علم ہے، جس کا نام تک ہمارے زمانے کے علما کو پتہ نہیں".
4-محمد بن احمد بن عثمان مالکی [ت:842ھ]نے اپنے متعلق کہا کہ وہ بیس علوم کا ماہر ہے.
5-احمد بن نافع فاسی[ت:1260ھ]کہا کرتے تھے:
"میرے پاس چوبیس طرح کے علوم ہیں، جس کے بارے میں آج تک کسی نے مجھ سے سوال تک نہیں کیا".
6-عبد المنعم کندی [ت:435ھ]کو بارہ علوم پر عبور حاصل تھا.
7-حسن جبرتی کبیر [ ت:1188ھ] مختلف علوم وفنون میں یدطولی رکھتے تھے.
8-ابن تیمیہ[ت:728ھ]مختلف علوم وفنون اور کئی زبانوں کے ماہر تھے. عربی ادب،صرف ونحو،معانی وبیان وبدیع،تفسير ،اصول تفسير ،حدیث،اصول حدیث ،فقہ،اصول فقہ ،حساب، فرائض، جبر ومقابلہ، اقلیدس، فلسفہ، کلام اور منطق وغیرہ علوم وفنون کے علاوہ آپ ترکی، عبرانی اور لاتینی زبانیں جانتے تھے.
9-ڈاکٹر تقی الدین ہلالی[ت:1407ھ] عالمی لسانیات کی واقفیت میں اپنی نظیر آپ تھے،سامی زبانوں، سریانی، عبرانی کے اتنے بڑے واقف کار تھے کہ اسلامک یونیورسٹی مدینہ طیبہ میں آنے سے پہلے وہ "رباط" کی محمد خامس یونیورسٹی میں ہبرو(عبرانی) کے سینئر پروفیسر تھے،انگریزی، فرانسیسی(فرنچ)، جرمنی، اچھی طرح لکھتے، بولتے اور سمجھتے تھے، اردو اور فارسی میں کام چلا لیتے تھے،عربی زبان میں تو وہ اپنے وقت کے امام تھے،اور مغرب کی بربری زبان کے پانچوں لہجات سے وہ پورے طور پر واقف تھے.
10-مشہور اہل حدیث عالم دین مولانا جلال الدین قاسمی صاحب کئی علوم وفنون میں مہارت رکھتے ہیں، جن میں تفسیر، حدیث، اصول حدیث ،نحو وصرف، بلاغت، فرائض، عقیدہ ،منطق اور فلسفہ قابل ذکر ہیں.آپ سات زبانوں میں مہارت رکھتے ہیں، اردو، عربی ،انگریزی ،اور ہندی بڑی سلاست کے ساتھ پڑھتے اور بولتے ہیں، فارسی اور سنسکرت پر بھی کافی عبور حاصل ہے، بھوچپوری آپ کی مادری زبان ہے، اردو اور فارسی میں آپ شعر وشاعری بھی کرتے ہیں.
11-ڈاکٹر ف.عبد الرحيم کا تعلق جنوب ہند سے ہے،آپ ایک ماہر لسانیات ہیں، آپ نے علیگڑھ اور جامعہ ازہر وغیرہ سے تعلیم حاصل کی ہے، فی الحال مدینہ میں مقیم ہیں، لمبے عرصے تک مدینہ یونیورسٹی میں فریضہ تدریس انجام دیا ہے بلکہ شاید اب بھی دے رہے ہیں،اس کے علاوہ مجمع ملک فہد سے مختلف زبانوں میں جو قرآن کے تراجم چھپتے ہیں آپ اس کے نگراں بھی ہیں. آپ کو چودہ زبانوں میں درک حاصل ہے، وہ زبانیں یہ ہیں :
1-عربی
2-انگریزی
3-اردو
4-فارسی
5-ہندی
6-تامیل
7-فرانسیسی [French /فرنچ]
8-المانی[Deutsch]
9-یونانی
10-ترکی
11-عبرانی
12-سنسکرت
13-سریانی
14-اسبرنتو[Speranto]
12-مولانا عبد اللہ الکافی[ت:1960ء] جن کو بنگال کا ابوالکلام آزاد کہا جاتا ہے، وہ تیس سال مولانا آزاد کے ساتھ رہے، مولانا الکافی کے جوہر ذاتی کو امام الہند کے فیض صحبت نے چمکا کر ذرہ سے آفتاب کیا تھا، حریت خواہی واستقلال طلبیء علم وادب ،خطابت وصحافت ،طرز تحریر وآواز تقریر میں وہ دوسرا ابوالکلام آزاد تھے.
ایک مشہور مورخ نے ان کی وفات پر لکھا:
"علامہ عبد اللہ الکافی نے داعی اجل کو لبیک کہا، بنگال بے چراغ ہوا،پاکستان بے نور ہوگیا ، مجلس علم ودین برہم ہوئی، دنیائے اسلام ایک عالم باعمل، مجاہد حق وحریت، ادیب شہیر، محدث ومفسر جلیل، محقق بے عدیل، اسلامی علم السیاست کے ممتاز ماہر، جادو اثر خطیب اعظم، سراپا سوزودرد، محب ملک وملت کی روح بلالی وکہرایائی شخصیت سے جس نے لاکھوں دلوں کو زندہ، ہزاروں دماغوں کو روشن اور بے شمار جوانوں کو شعلئہ جوالہ بنایا تھا، محروم ہو گئی ".
مولانا عبد اللہ الکافی کئی زبانوں میں دسترس رکھتے تھے، مولانا بہ یک وقت عربی، فارسی، اردو وبنگلہ کے مسلمہ ادیب تھے اور انگریزی وسنسکرت بھی جانتے تھے.
آج ہم طلبہ اور اساتذہ کے اندر "طلبِ علم" کو لیکر زہد پایا جاتا ہے، اگر کسی نے دو زبانیں سیکھ لی ہیں، تو وہ اسی پر قناعت کر کے بیٹھ گئے ہیں،حالانکہ طالب علم کو چاہئے کہ وہ مرتے دم تک استفادہ کا دروازہ اپنے اوپر بند نہ کریں.
کسی شاعر کیا خوب کہا ہے:
احرص على كل علم تبلغ الأملاَ
ولا تواصل لعلم واحد كسلاَ
النحل لما رَعَتْ من كلِّ فاكهةٍ
أبدت لنا الجوهرين:الشمعَ والعَسَلاَ
الشمعُ بالليل نورٌ يُستضاء به
والشهدُ يُبْري بإذن الباريءِ العِلَلاَ
نوٹ:مصادر عمداً حذف کردیئے گئے ہیں، وہ میرے پاس محفوظ ہیں.
والشهدُ يُبْري بإذن الباريءِ العِلَلاَ
No comments:
Post a Comment