Thursday, March 29, 2018

قرآن کی ایک آیت کو دوسری آیت یا ایک سورت کو دوسری سورت پر فضیلت کی ایک اہم وجہ


جن آیتوں یا سورتوں میں اسما وصفات کا ذکر آیا ہے وہ ان آیتوں اور سورتوں پر فضیلت رکھتی ہیں جن میں ان کا بیان نہیں ہے۔
شیخ الاسلام ابن تیمیہ لکھتے ہیں:
"والآيات المتضمنة لذكر أسماء الله وصفاته،أعظم قدراً من آيات المعاد،فأعظم آية في القرآن آية الكرسي المتضمنة لذلك.وأفضل سورة سورة أم القرآن وفيها من ذكر أسماء الله وصفاته أعظم مما فيها من ذكر المعاد وقد ثبت في الصحيح عنه صلى الله عليه وسلم من غير وجه أن«:﴿قل هو الله أحد﴾ تعدل ثلثي القرآن»[درء تعارض العقل والنقل 5/310]
سورہ اخلاص کی فضیلت اور اس کی وجہ:
سورہ اخلاص تہائی قرآن کے برابر ہے،جیساکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے  بیان فرمایا ہے:«أنها تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ» [رواه مسلم،حديث:811]
 علما نے اس کی تشریح اس طرح کی ہے کہ قرآن میں جن باتوں کا ذکر آیا ہے ان سب کا خلاصہ تین علوم ہیں۔ پہلا:احکام،جو عبادات واحکام کہلاتے ہیں۔دوسرا:قصص۔تیسرا:علوم توحید۔اور یہ علم یعنی علم توحید، تینوں علوم میں سب سے افضل ہے۔اورچونکہ اس سورت اخلاص میں اجمالی طور پر توحید کی تینوں قسموں یعنی توحید الوہیت،توحید ربوبیت اور توحید اسما وصفات کابیان ہے۔جو پورے قرآن میں ایک تہائی علم ہے۔اس لئے اسے ایک تہائی قرآن کہا گیا ہے۔
حدیث میں آیا ہے کہ ایک صحابی لشکر کے امیر تھےوہ ہر رکعت میں دیگر سورتوں کے ساتھ اسے بھی ضرور پڑھا کرتے تھے۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا:«سلوه:لأي شيء يفعلُ ذلك؟» لوگوں نے پوچھا تو صحابی نے جواب دیا:«لِأَنَّهَا صِفَةُ الرَّحْمَنِ فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَقْرَأَ بِهَا»-"اس لئے کہ اس میں اللہ کی صفتوں کا بیان ہے،اور مجھے یہ پڑھنا بہت پسند ہے"۔جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاأَخْبِرُوْهُ أَنَّ اللهَ يُحِبُّهُ»[البخاري (7375)،ومسلم (813)]-"اسے بتا دو کہ اس کا رب بھی اس سے محبت کرتا ہے"۔
مسند احمد کی ایک روایت میں سورہ اخلاص کو ایک چوتھائی قرآن کے برابر کہا گیا ہے،لیکن اس کی سند ضعیف ہے:«أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَ رَجُلًا مِنْ صَحَابَتِهِ فَقَالَ:"أَيْ فُلَانُ،هَلْ تَزَوَّجْتَ؟ " قَالَ:لَا،وَلَيْسَ عِنْدِي مَا أَتَزَوَّجُ بِهِ،قَالَ:"أَلَيْسَ مَعَكَ قُلْ هُوَ اللهُ أَحَدٌ؟"قَالَ:بَلَى،قَالَ:"رُبُعُ الْقُرْآنِ " قَالَ: " أَلَيْسَ مَعَكَ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ؟"قَالَ:بَلَى.قَالَ:"رُبُعُ الْقُرْآنِ".قَالَ:"أَلَيْسَ مَعَكَ إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ؟"قَالَ:بَلَى،قَالَ:"رُبُعُ الْقُرْآنِ".قَالَ:"أَلَيْسَ مَعَكَ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللهِ؟"قَالَ:بَلَى.قَالَ:"رُبُعُ الْقُرْآنِ ". قَالَ:"أَلَيْسَ مَعَكَ آيَةُ الْكُرْسِيِّ﴿اللهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ﴾[البقرة: 255]؟"قَالَ:بَلَى.قَالَ:"رُبُعُ الْقُرْآنِ"قَالَ: "تَزَوَّجْ،تَزَوَّجْ،تَزَوَّجْ"»[مسندأحمد،حديث: 13309 قال الشيخ شعيب:إسناده ضعيف لضعف سلمة بن وَرْدان.وأخرجه الترمذي (2895)من طريق ابن أبي فديك، وابن الضريس في"فضائل القرآن"(298)،وابن عدي في"الكامل " 3/1180،والبيهقي في"شعب الإيمان" (2515) من طريق القعنبي، كلاهما عن سلمة بن وردان، به.ووقع في (قل هو الله أحد) عند الترمذي والبيهقي:"ثلث القرآن"،وهو الصحيح الموافق لرواية الثقات،انظر تخريج حديث عبد الله بن عمرو السالف برقم (6613). قال الترمذي:حديث حسن.وأخرج ابن ماجه (3788) من طريق جرير بن حازم،عن قتادة، عن أنس بن مالك قال:قال رسول الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" (قل هو الله أحد) تعدل ثلث القرآن".وإسناده صحيح.
وأخرج أبو يعلى (4118) من طريق عبيس بن ميمون القرشي،عن يزيد الرقاشي،عن أنس قال: سمعت النبي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقول:"أمَا يستطيع أحدكم أن يقرأ (قل هو الله أحد) ثلاث مرات في ليلة؟ فإنها تعدل ثلث القرآن". قال الهيثمي في "المجمع " 7/147:وفيه عبيس بن ميمون،وهو متروك.وسلف مختصراَ برقم (12488) عن عبد الله بن الوليد،عن سفيان الثوري،عن سلمة بن وردان.وانظر في تزويج الرجل على ما معه من القرآن حديثَ سهل بن سعد الساعدي عند البخاري (2310) و (5149) ، ومسلم (1425) ، وسيأتي في "المسند" 5/330]
سورہ فاتحہ [ام القرآن]کی فضیلت اور اس کی وجہ:
اسی طرح سورہ فاتحہ جو قرآن مجید کی سب سے پہلی سورت ہے،یہ سورت قرآن کریم کی عظیم ترین سورت ہے۔اس کی فضیلت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کئی صحیح حدیثیں آئی ہیں۔مثلا اللہ تعالی نے تورات وانجیل میں سورہ فاتحہ جیسی سورت نہیں اتاری۔بلکہ ایک حدیث میں یہ بھی آیا ہے کہ نہ ہی قرآن میں ویسی کوئی دوسری سورت ہے۔ایک اورحدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو عظیم ترین سورت کہاہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اس سورت میں اللہ تعالی کی ذات وصفات،معاد[مرکر دوبارہ اٹھنا]نبوت اور قضا وقدر کا ذکر آیا ہے۔
آیت الکرسی کی فضیلت اور اس کی وجہ:
اسی طرح آیت الکرسی ایک عظیم بلکہ قرآن کریم کی عظیم ترین آیت ہے،اس کی بڑی فضیلت صحیح احادیث سے ثابت ہے مثلا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد احادیث سے ثابت ہے کہ آیت الکرسی قرآن کی عظیم  ترین آیت ہے،اس کے پڑھنے سے رات کو شیطان سے تحفظ رہتا ہے،ہرفرض کے بعد پڑھنے کی بڑی فضیلت ہے،رات کو سوتے وقت اس کو پڑھنے کی بھی بڑی فضیلت آئی ہے،اس کی وجہ یہ ہے کہ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالی کی توحید،اس کی عظمت اور اس کےاسمائے حسنی اور صفات عالیہ کا بیان ہے۔اس میں اللہ تعالی کے ایسے اسما اور صفات جلال وکمال یکجا ہیں جو کسی دوسری آیت میں یکجا نہیں۔لہذا جو آیت کریمہ ایسے عظیم معانی پر مشتمل ہو بلاشبہ اس لائق ہے کہ قرآن کریم کی سب سے عظیم آیت قرار پائے۔

No comments:

Post a Comment

جھوٹ ‏بولنے ‏والے ‏کا ‏منہ ‏کالا ‏ہو

اللہ تعالیٰ جھوٹ بولنے والوں کا منہ کالا کرے ........ 🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین .......  ‏شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے ایک جگہ لکھا ہ...