اہل بدعت کا ایک مغالطہ اور اس کا ازالہ:
کہتے ہیں:"ابن تیمیہ کے نزدیک"نزول"کے بارے میں"کیف"سے سوال کرنا'یہ بمنزلۂ "استوا"کے بارے میں "کیف"سے سوال کرنا ہے'بلکہ سمع'بصر'علم'قدرت'رزق'خلق کے بارے میں سوال کے مشابہ ہے'یہاں ابن تیمیہ نے تمام صفات کو ایک ترازو میں ڈالا حالانکہ ان کے درمیان زمین وآسمان جیسا فرق ہے تفصیل کا یہ مقام نہیں 'صرف ابن تیمیہ اور اس کے متبعین سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ نزول اور استوا کے ساتھ تخلیق'ترزیق بھی ملایا'حالانکہ اگر آپ سورت بقرہ کی آیت نمبر 260 ملاحظہ کریں جس میں ابراہیم علیہ السلام "کیف تحي الموتى"کے ساتھ سوال کرتے ہیں'تو یہ عام قاعدہ بیان نہ کرتے!"۔
اس کا جواب:
No comments:
Post a Comment