Thursday, March 29, 2018

اہل بدعت کا ایک مغالطہ اور اس کا ازالہ:

اہل بدعت کا ایک  مغالطہ  اور اس کا ازالہ:

کہتے ہیں:"ابن تیمیہ کے نزدیک"نزول"کے بارے میں"کیف"سے سوال کرنا'یہ بمنزلۂ "استوا"کے بارے میں "کیف"سے سوال کرنا ہے'بلکہ سمع'بصر'علم'قدرت'رزق'خلق کے بارے میں سوال کے مشابہ ہے'یہاں ابن تیمیہ نے تمام صفات کو ایک ترازو میں ڈالا حالانکہ ان کے درمیان زمین وآسمان جیسا فرق ہے تفصیل کا یہ مقام نہیں 'صرف ابن تیمیہ اور اس کے متبعین سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ نزول اور استوا کے ساتھ تخلیق'ترزیق بھی ملایا'حالانکہ اگر آپ سورت بقرہ کی آیت نمبر 260 ملاحظہ کریں جس میں ابراہیم علیہ السلام "کیف تحي الموتى"کے ساتھ سوال کرتے ہیں'تو یہ عام قاعدہ بیان نہ کرتے!"۔

اس کا جواب:

1-یقنیا ابن تیمیہ کا یہ کہنا کہ تمام صفات کے بارے میں "کیف"سے سوال نہیں کیا جاسکتا بالکل درست بات ہے'ایک صفت کے بارے میں جو بات کہی جائیگی دیگر صفات کے بارے میں کہی جائیگی یہ تمام ائمہ کا مذہب ہے(اس پر میں ایک مفصل مضمون لکھ چکا ہوں)۔

2-رہی یہ بات کہ ابراہیم علیہ السلام نے کیوں"کیف" سے سوال کیا؟اگر صفات کے متعلق"کیف"سے سوال کرنا ممنوع ہوتا تو آپ نے نبی ہوکر کیوں سوال کیا؟!میں کہتا ہوں یہ ایک احمقانہ سوال ہے'اس لئے کہ تم کو معلوم نہیں سوال کون کر رہاہے اور کس سے کر رہا ہے؟مستفتی کون ہے اور مفتی کون ہے؟سوال کرنے والا ایک نبی ہیں اور جواب دینے والا خود اللہ تبارک وتعالی ہے جو اپنے بارے میں تمام مخلوقات سے زیادہ جانتا ہے!

لہذا یہاں اشکال پیدا ہی نہیں ہوتا'ہم تو"کیف"سے ان کی صفات کے بارے میں سوال کرنے سے اس لئے روکتے ہیں کہ دنیا میں کوئی ایسا نہیں ہے جو اس کی ذات'صفات اور معلومات کا احاطہ کر سکے!اور اللہ کی صفات کی کیفیت کی معرفت حاصل کرنے کے ذرائع بھی نہیں ہیں۔


No comments:

Post a Comment

جھوٹ ‏بولنے ‏والے ‏کا ‏منہ ‏کالا ‏ہو

اللہ تعالیٰ جھوٹ بولنے والوں کا منہ کالا کرے ........ 🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین .......  ‏شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے ایک جگہ لکھا ہ...