Tuesday, March 20, 2018

"وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ"کا معنی؟

صحیح مسلم کی مشہورحدیث ہے:«وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ لَمْ تُذْنِبُوا لَذَهَبَ اللَّهُ بِكُمْ وَلَجَاءَ بِقَوْمٍ يُذْنِبُونَ وَيَسْتَغْفِرُونَ فَيَغْفِرُ لَهُمْ»
امام الہند مولانا آزاد اس حدیث کا ترجمہ یوں کیا ہے:

"اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے،اگرتم ایسے ہوجاو کہ گناہ تم سے سرزد ہی نہ تو اللہ تمہیں زمیں سے ہٹا دے اورتمہاری جگہ ایک دوسرا گروہ پیدا کردے جس کا شیوہ یہ ہو کہ گناہوں میں مبتلا ہو اور پھر اللہ سے بخشش ومغفرت کی طلبگاری کرے"۔[ترجمان القرآن ۱۵۰:۱]

امام الہند کا ترجمہ بالکل درست اور منہج سلف کے مطابق ہے۔جبکہ آج کل اکثرلوگوَ«الَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ»کا ترجمہ یوں کرتے ہیں۔"قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ[قدرت]میں میری جان ہے"

یہ ترجمہ صحیح نہیں ہے،اس لئے کہ «بِيَدِهِ»کا ترجمہ"قبضہ"یا"قدرت"سے کرنا منہج سلف کے خلاف ہے۔

No comments:

Post a Comment

جھوٹ ‏بولنے ‏والے ‏کا ‏منہ ‏کالا ‏ہو

اللہ تعالیٰ جھوٹ بولنے والوں کا منہ کالا کرے ........ 🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین .......  ‏شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے ایک جگہ لکھا ہ...