Sunday, April 14, 2019

[صحيح البخاري خط أحمر]

[ "صحیح البخاري" خط أحمر]
.........
🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین
.....
......
فرض کرو ایک ماہر انجنئیر ہے،جس نے اپنی ساری زندگی اسی فن کی طلب اور حصول میں کھپا دی ہے،اس نے اس کے لئے دنیا کی خاک چھانی ہے،دنیا کے قابل اور ماہر انجنئیروں کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا ہے،اس راستے میں اپنے سارے مال لٹا دیئے ہیں،اور وہ ذہین اور فطین بھی ہے،اس کی ذہانت وفطانت اور قوت حافظہ پر دنیا کے سارے انجنئیر انگشت بدنداں ہیں،سارے لوگ مل کر ان کا امتحان بھی لیتے ہیں اور وہ اس امتحان میں سوفیصد نمبر حاصل کرتا ہے، پھر دنیا کے سارے منجھے ہوئے انجنئیر ان کی قابلیت کے آگے سر تسلیم خم کر دیتے ہیں.
اب وہ ماہر انجنئیر ایک مکان تعمیر کرتا ہے،اس کے لئے کڑی سے کڑی اور سخت سے سخت شرطیں رکھتا ہے،مثلاً اینٹ اور سمنٹ کے اندر یہ یہ خوبیاں ہوں،لوہا اس طرح کا ہو،بالو اس طرح کا ہو، پتھر اس صفت کا ہو، زمین جہاں یہ مکان بنے گا اس کے اندر یہ مواصفات پائے جاتے ہوں، جو مستری اس میں کام کریں گے اس کے اندر فلاں فلاں صفات پائی جاتی ہوں،اور اب وہ مکان کے لئے رات دن محنت کرتا ہے، ان کی پچیس سالوں کی سخت محنت اور جہد مسلسل سے وہ مکان تیار ہوتا ہے،اب وہ اس مضبوط اور محکم مکان کو دنیا کے ماہرین(مہندسین وانجنئروں) کے سامنے پیش کرتا ہے،سارے انجنئیر اس مکان میں کمی اور خامی کو ڈھونڈتے ہیں،ہر طرح سے اسے پرکھتے ہیں، لیکن مکان میں انہیں کوئی کمی نظر نہیں آتی، سارے انجنئیر ہاتھ کھڑے کر دیتے ہیں،سب اس ماہر انجنئیر کے آگے سر جھکا دیتے ہیں، اور تمام لوگوں کا اس بات پر اتفاق ہوجاتا ہے کہ یہ دنیا کے سب سے مضبوط مکان ہے!
لیکن کچھ دن کے بعد ایک ایسا آدمی جو نہ تو انجنئیر ہے اور نہ ہی اس فن میں اس کو مہارت ہے، وہ اس مضبوط مکان کو دیکھنے کے بعد کہتا ہے"یہ کمزور مکان ہے، جو یہ کہتے ہیں کہ یہ سب سے مضبوط مکان ہے میں ان کی بات کو نہیں مانتا، اس لئے کہ اس کو تعمیر کرنے والا انجنئیر معصوم نہیں ہے".
اب تم انصاف سے بتاؤ تم انجنئیروں کی بات کو تسلیم کروگے یا اس جاہل کی بات مانوگے؟ یقیناً کسی کو اس گنوار کی بات پر بھروسہ نہیں ہوگا، اس لئے کہ وہ اس میدان کا شہ سہوار نہیں ہے.
یہ تو دنیاوی معاملہ تھا اب تم امام بخاری کی سیرت کا مطالعہ کرو،جن کو دنیا کے ماہرین حدیث نے،نقادوں نے"أمير المؤمنين في الحديث" کا لقب سے نوازا ہے، جس نے علم حدیث کے حصول کے لیے سب کچھ قربان کر دیا تھا،آگے چل کر وہ ایک کتاب لکھتا ہے، جس میں وہ  سخت سے سخت شرطیں رکھتا ہے،لمبی مدت کے بعد وہ کتاب منظر عام پر آتی ہے، جس کو لوگ"صحيح البخاري" کے نام سے جانتے ہیں،علمی دنیا میں جب یہ کتاب آتی ہے، اسے لیکر علمی حلقوں میں ہلچل اور کہرام مچ جاتا ہے، اسے پڑھ کر ماہرین حديث حیرت میں پڑ جاتے ہیں،ماہرین اس کو جانچتے ہیں، پرکھتے ہیں، اس فن کے اصولوں پر رکھتے ہیں، کتاب ان کے وضع کردہ معیار پر پورا اترتی ہے، جب ان کو اس میں کوئی جھول نظر نہیں آتا، کمی نظر نہیں آتی، تو سب یک زبان ہو کر چیخ اٹھتے ہیں اور کہتے ہیں:
"أصح الكتب بعد القرآن صحيح البخاري".
اب صدیوں بعد ایک جاہل اٹھ کھڑا ہوتا ہے نہ تو وہ اس میدان کا کھلاڑی ہے اور نہ ہی وہ اس فن میں ماہر ہے،لیکن وہ کہتا ہے کہ:" بخاری کی ساری حدیثیں صحیح ہیں، میں اس کو نہیں مانتا اس لئے کہ امام بخاری معصوم نہیں تھے"
خدا را بتاؤ تم اس کے ساتھ کیا سلوک کروگے؟تم اس اناڑی کی بات مانوگے یا امت کے ماہرین حدیث، حفاظ سنت رسول کی بات تسلیم کروگے؟.
مجھے یقین ہے اگر تمہارے اندر ذرہ برابر بھی دینی غیرت، حمیت اورر انصاف کا مادہ باقی ہے تو تم اس جاہل کی بات کو مسترد کردوگے ؛اس لئے کہ اللہ تعالٰی نے جس طرح اپنی کتاب کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے اسی طرح سنت رسول کی حفاظت کی بھی ذمہ داری لی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:{إنا نحن نزلنا الذكر وإنا له لحافظون} -

No comments:

Post a Comment

جھوٹ ‏بولنے ‏والے ‏کا ‏منہ ‏کالا ‏ہو

اللہ تعالیٰ جھوٹ بولنے والوں کا منہ کالا کرے ........ 🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین .......  ‏شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے ایک جگہ لکھا ہ...