Saturday, April 25, 2020

کچھ تو ایسا کر کہ عالم بھر افسانہ رہے

[کچھ تو ایسا کر کہ عالم بھر میں افسانہ رہے]
................. 
1 -امام ابن جریر طبری - رحمہ اللہ - کی سوانح عمری میں حافظ ابن کثیر نے لکھا ہے :
"رُوي عنه أنه مكث أربعين سنة يكتب وكل يوم يكتب أربعين ورقة" - "یعنی وہ مسلسل چالیس سال تک لکھتے رہے اور روزانہ چالیس ورق لکھتے تھے". 
2-ام فخر الدین رازی کی چھوٹی بڑی کتابوں کی تعداد ایک سو سے کم نہ ہوگی۔ صرف تفسیر کبیر تیس جلدوں میں ہے۔ وہ کہا کرتے تھے کہ کھانے پینے میں جو وقت ضائع ہوتا ہے میں ہمیشہ اس پر افسوس کرتا ہوں۔
"تفسیر کبیر /تفسیر رازی" ان کی مشہور کتاب ہے، اس کا کل زمانۂ تصنیف کم وبیش آٹھ برس ہے، تصنیف کا زمانہ نہایت پریشانی اور بے سروسامانی کی حالت میں گزرا ہے.
(جس کی تفصیل ایک مضمون میں بیان کر چکا ہوں). 
تصنیف کی روزانہ مقدار:
اس تصنیف کی روزانہ مقدار حیرت انگیز ہے، اکثر سورتوں کے خاتمہ سے تصنیف کی مدت کا پتہ لگتا ہے، مثلاً سورہ انفال کے اخیر میں لکھا ہے کہ رمضان 601ھ میں تمام ہوئی، اس کے بعد سورہ توبہ کی تفسیر شروع ہوتی ہے اس کے خاتمہ میں لکھتے ہیں کہ 14 رمضان میں تمام ہوئی یعنی زیادہ سے زیادہ دو ہفتے صرف ہوئے، سورہ کی تفسیر مصری چھاپے کے نسخے میں 193 صفحوں میں آئی ہے، ہر صفحہ میں 31 سطریں ہیں اور نہایت باریک خط اور درآورد کتابت ہے، اس حساب سے روزانہ کم وبیش بیس صفحے ہوتے ہیں، اس قدر آج کوئی شخص کتابت نہیں کر سکتا، یہ بھی ملحوظ رکھنا چاہیے کہ تصنیف کے زمانہ میں اور بھی بہت سے کام یعنی درس، تدریس، افتا، وعظ وپند روزانہ جاری رہتے تھے اور دن کا بڑا حصہ ان مشغلوں میں صرف ہوتا ہے.
3- علامہ ابن الجوزی - رحمہ اللہ - فرماتے ہیں کہ :
میری پہلی تصنیف اس وقت ہوئی جب میری عمر تقریباً تیرہ برس تھی. 
آپ کے پوتے ابوالمظفر کہتے ہیں میں نے اپنے دادا سے آخری عمر میں منبر پر یہ کہتے سنا ہے کہ میری ان انگلیوں نے دوہزار جلدیں لکھیں ہیں، میرے ہاتھ پر ایک لاکھ آدمیوں نے توبہ کی ہے اور بیس ہزار یہود ونصاری مسلمان ہوئے ہیں. 
علامہ موصوف کی تصانیف کو دیکھ کر علامہ ذہبی کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ کسی عالم نے ایسی تصانیف کیں جیسی آپ نے کیں. 
جن قلموں سے علامہ ابن الجوزی نے کتابیں لکھی تھی، ان کا تراشہ جمع کرتے گئے تھے، جب وہ وفات پانے لگے تو وصیت کی کہ میرے غسل کا پانی اسی تراشے سے گرم کیا جائے، چنانچہ جس پانی سے ان کو غسل دیا گیا اس کے نیچے وہی تراشے بطور ایندھن کے جلایا گیا تھا.
4- مشہور عالم دین مولانا عبد الحئی فرنگی محلی - رحمہ اللہ - ہر فن میں دسترس رکھتے تھے، علم حدیث، علم اسناد ورجال، تفسير، فقہ وفتاوی ،فلسفہ ،ریاضی وہیئت جیسے علوم میں آپ کی بیش بہا تصانیف موجود ہیں جن کی تعداد ایک سو بیس ہے، اور آپ کی عمر صرف 39 سال ہے، اتنی قلیل عمر میں دوسرے مشاغل کے ساتھ اس قدر تصانیف عطیہ الہی ہے، آپ کی سوانح نگاروں کا کہنا ہے کہ اگر آپ کی تصانیف کے صفحات کو آپ کے ایام زندگی پر تقسیم کیا جائے تو صفحات کتب ایام زندگی پر فوقیت لے جائیں گے. 
5- شیخ الاسلام ابن تیمیہ - رحمہ اللہ - کو کون نہیں جانتا، ان کی زندگی کے آخری تین سال مختلف ہنگاموں سے پر رہے، یہی وہ زمانہ تھا کہ ان کی زبان اور ان کا قلم رات دن چلتا تھا اور تھکنے کا نام نہیں لیتا تھا.
ابن تیمیہ کسی ایک جگہ پر مقیم نہیں رہے اس لئے ان کی تحریروں کو ایک جگہ جمع کرکے نہیں رکھا گیا، کسی کو بھی اس کا صحیح اندازہ نہیں ہوسکتا کہ انہوں نے کتنا لکھا اور ان کی تصنیفات کی تعداد کیا ہے، بعض نے پانچ سو اور بعض نے ایک ہزار سے زیادہ تصنیفات کا اندازہ لگایا ہے، مگر سب اپنا اپنا اندازہ ہے. 
اس میں کوئی شک نہیں کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ بہت تیز لکھا کرتے تھے، ان کے سامنے حوالے کی کتابیں نہیں ہوتی تھیں ،ان کا دماغ خود ایک بہت بڑا کتب خانہ تھا جس کی بنا پر ان کو حوالوں کے تلاش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی تھی، اکثر ایسا ہوتا تھا کہ کوئی ان کے پاس سوال لے کر آتا اور وہ وہیں بیٹھے بیٹھے تھوڑی دیر میں اس کا جواب لکھ کر دے دیتے تھے، "العقيدة الحموية الكبرى" ڈیڑھ سو صفحوں کی ایک کتاب ہے، جس کو انہوں نے ظہر اور عصر کی نماز کے درمیان لکھا تھا، اسی طرح "العقیدة الواسطية" ساٹھ صفحوں کا ایک رسالہ ہے جس کو انہوں نے عصر اور مغرب کی نماز درمیان لکھا تھا.
اسی طرح ایک شخص حروف قرآن کے قدیم یا حادث ہونے کے متعلق سوال لے کر آیا اور چاہتا تھا کہ اسی وقت اس کا جواب مل جائے تو انہوں نے ایک ہی نشست میں چون صفحوں کا جواب لکھ کر اس کے حوالے کر دیا. 
امام موصوف نے آخری قید میں بہت کچھ لکھا جس پر حریفوں نے قبضہ کر لیا تھا، یہ کل چودہ بستے (گھٹریاں) تھے، انہی میں سے ایک قرآن مجید کی مشکل آیتوں کی تفسیر بھی تھی، ابن بطوطہ نے لکھا ہے کہ اس کی چالیس جلدیں تھیں، بعض نے پچاس کا اندازہ لگایا ہے.
شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی تقریباً ساری مطبوعہ کتابیں میرے پاس ہے، ان کی کتابیں پڑھ کر ان کے لئے دل سے دعائیں نکلتی ہے. 
میں نے بہت پہلے ایک مضمون لکھا تھا جس کا عنوان تھا "شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی کتابوں کی اہمیت اور ان کی مطبوعہ کتابوں کی فہرست". 
لہٰذا تفصیل وہاں دیکھنی چاہیے.
..... 
🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین 

No comments:

Post a Comment

جھوٹ ‏بولنے ‏والے ‏کا ‏منہ ‏کالا ‏ہو

اللہ تعالیٰ جھوٹ بولنے والوں کا منہ کالا کرے ........ 🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین .......  ‏شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے ایک جگہ لکھا ہ...