Wednesday, July 3, 2019

اہل علم کی بعض محسن کتابیں

[اہل علم کی بعض محسن کتابیں]
..........
🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین
.....................
1-ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمن اعظمی-حفظہ اللہ- 1943ء میں ہندوستان کے صوبہ یوپی کے ضلع اعظم گڑھ کے ایک قصبے میں پیدا ہوئے، ان کے آبا واجداد ہندوؤں کے آریہ مذہب سے تعلق رکھتے تھے، ڈاکٹر صاحب نے مڈل تک اپنے قصبے کے مڈل سکول سے تعلیم حاصل کی، پھر اعظم گڑھ کے شبلی کالج میں داخلہ لیا، جس میں ہائی کلاسوں کا بھی انتظام تھا، یہیں سے ان کے کاروانِ حیات نے ایک نیا موڑ کاٹنا شروع کیا، 1959ء میں جبکہ ان کی عمر سولہ سال کی تھی، انہوں نے میڑک کا امتحان دیا، گھر آئے تو ایک شخص نے ان کو مطالعہ کے لئے مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کی کتاب"دین حق" کا ہندی ترجمہ دیا.
مطالعہ کا انہیں پہلے سے شوق تھا، یہ کتاب پڑھی تو دل پر ایک عجیب قسم کی دستک ہوئی، اسے کئی دفعہ پڑھا اور اندر کی دنیا میں خوش گوار تبدیلی کے آثار نمایاں ہونے لگے، پھر کہیں سے حاصل کرکے ان کی اور کتابیں پڑھیں جو ہندی زبان میں منتقل ہوچکی تھیں، اسی اثنا میں انہیں خواجہ حسن نظامی کا ہندی ترجمہ قرآن مل گیا، وہ پڑھا تو حالات مزید بدل گئے، آہستہ آہستہ نوبت یہاں تک پہنچی کہ انہوں نے نماز بھی سیکھ لی اور چوری چھپے نماز پڑھنا بھی شروع کردی، پھر باقاعدہ اسلام قبول کر لیا لیکن اس کا اعلان نہیں کیا.
ان کی سوانح عمری کے لئے دیکھئے مولانا محمد اسحاق بھٹی کی کتاب[چمنستان حدیث ص/585]
2-مولانا ابوالحسن علی ندوی لکھتے ہیں:
"میری مدرسی تعلیم کا اختتام ہو چکا تھا، اور آزاد مطالعہ کا آغاز، حافظ ابن قیم کی"زاد المعاد" میرا کتب خانہ، میری رفیق سفر، اور میری گویا اتالیق ومعلم تھی، دینیات کے کتب خانہ کی اتنی بہتر نمائندگی ایک کتاب میں ملنی مشکل ہے، اگر مجھے کبھی پورے ذخیرۂ علمی سے محروم کردیا جائے اور صرف دو کتابوں کی اجازت دی جائے تو میں "کتاب اللہ" اور"زاد المعاد"اپنے ساتھ رکھوں گا، اس نے مجھے نماز سکھائی، دعائیں اور اذکار یاد کرائے، سفر کے آداب بتائے، روز مرہ زندگی کے مسنون قواعد واحکام سکھائے، اور سنت کا ضروری علم بخشا".
[مشاہیر اہل علم کی محسن کتابیں:مرتب محمد عمران خاں ندوی،ص/172-173]
3-مولانا عبیداللہ سندہی:
"تحفۃ الہند" ایک نو مسلم مولانا عبیداللہ مالیر کوٹلوی کی تصنیف ہے، یہ بھی اصلا ہندو تھے اور ان کا نام اننت رام اور والد کا نام منشی کوٹے مل تھا،اننت رام نے اسلام قبول کر کے اپنا نام عبیداللہ رکھا اور 1852ء میں انہوں نے "تحفۃ الہند" کے نام سے کتاب تصنیف کی، جس میں اسلامی تعلیمات، اپنے قبول اسلام کی روداد اور ہندو مذہب سے متعلق ضروری تفصیلات بیان کی گئی ہیں، اپنے موضوع میں یہ نہایت دلچسپ کتاب ہے جو مولانا عبیداللہ سندھی کو 1884ء میں اپنے اسکول کے ایک آریہ سماجی طالب علم سے دست یاب ہوئی،جس نے مولانا سندہی کی دنیا بدل دی.
جس وقت مولانا سندھی نے اس کتاب کا مطالعہ شروع کیا، اس وقت ان کی عمر صرف بارہ سال تھی، جیسے جیسے وہ کتاب مطالعہ کرتے گئے، اسلام کی صداقت ان کے دل میں راسخ ہوتی گئی.
دوسری کتاب جس نے ان کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا وہ علامہ اسماعیل شہید کی "تقویۃ الایمان" ہے.
کوٹ مغلاں کے پرائمری اسکول کے بعض طلبہ سے انہیں "تقویۃ الایمان"ملی، اس کے مطالعے سے اسلامی توحید کا پتہ چلا اور شرک اور اس کی اقسام سمجھ میں آئیں.
مولانا عبیداللہ سندھی خود لکھتے ہیں:
" ان دونوں کتابوں سے میں اسلام کے متعلق ایسا صحیح عقیدہ پیدا کر سکا کہ آج تک شاید میں اس میں ایک حرف بھی اضافہ نہیں کر سکا".
دیکھو[نقوش عظمت رفتہ /ص:345 ،مشاہیر اہل علم کی محسن کتابیں /ص: 30]
4-مولانا سید سلیمان ندوی :
مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں، قرآن پاک کے بعد مولانا اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ کی"تقویۃ الایمان" میرے ہاتھ میں دین کی پہلی کتاب دی گئی،یہ پہلی کتاب تھی جس نے مجھے دین حق کی باتیں سکھائیں اور ایسی سکھائیں کہ اثنائے تعلیم ومطالعہ میں بیسیوں آندھیاں آئیں، کتنی دفعہ خیالات کے طوفان اٹھے مگر اس وقت جو باتیں جڑ پکڑ چکی تھیں ان میں سے ایک بھی اپنی جگہ سے ہل نہ سکی، علم کلام کے مسائل، اشاعرہ ومعتزلہ کے نزعات، غزالی ورازی وابن رشد کے دلائل یکے بعد دیگرے نگاہوں سے گزرے مگر اسماعیل شہید کی تلقین بہر حال اپنی جگہ پر قائم رہی.[مشاہیر اہل علم کی محسن کتابیں ص/8-9].
نوٹ:
اگر آپ کو بھی اس طرح کی کسی موثر کتاب کے بارے میں علم ہے تو نیچے ضرور لکھیں

No comments:

Post a Comment

جھوٹ ‏بولنے ‏والے ‏کا ‏منہ ‏کالا ‏ہو

اللہ تعالیٰ جھوٹ بولنے والوں کا منہ کالا کرے ........ 🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین .......  ‏شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے ایک جگہ لکھا ہ...