Wednesday, April 25, 2018

امام بخاری کی فقاہت اور ان کا نرالا انداز استدلال

امام بخاری کی فقاہت  اور ان کا عجیب انداز استدلال:

امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح کے اندر"کتاب التوحید"کے ضمن میں ایک باب باندھا ہے۔"بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:﴿وَكَانَ اللَّهُ سَمِيعًا بَصِيرًا﴾"-اس کے تحت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی یہ مشہور حدیث  لائی ہے:
«أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:يَا رَسُولَ اللَّهِ،عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فِي صَلاَتِي،قَالَ:«قُلِ اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلاَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ،فَاغْفِرْ لِي مِنْ عِنْدِكَ مَغْفِرَةً إِنَّكَ أَنْتَ الغَفُورُ الرَّحِيمُ»-"حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا:اے اللہ کے رسول ! مجھے ایک ایسی دعا سکھائے دیجئے جو میں نماز میں اسے پڑھا کروں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ دعا پڑھا کرو۔اے اللہ ! میں نے اپنی جان پر بہت زیادہ ظلم کیا ہے۔اور تیرے سوا کوئی اور گناہ کو نہیں بخشتا،پس میرے گناہ تو اپنے پاس سے بخش دے،بلاشبہ تو بڑا  بخشنے والا،بڑا رحم کرنے والا ہے"۔
شراحِ حدیث پریشان ہیں اور کہتے ہیں کہ:"اس حدیث کی مناسبت ترجمہ باب سے بہت مشکل ہے"۔
لیکن میں کہتا ہوں اکابر علما وفضلا اور اساطین علم وفن نے امام بخاری کو ایسے ہی"امیر المومنین"کا لقب نہیں دیدیا ہے۔جب تم گیرائی اور گہرائی میں جاوگے تو تم امام بخاری کی فقاہت اور باریکی فہم پر اچھل پڑوگے اور منہ سے نکل جائے گا سبحان اللہ! دراصل امام بخاری نے"بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:﴿وَكَانَ اللَّهُ سَمِيعًا بَصِيرًا﴾"کے ضمن میں اس حدیث کو لاکر یہ کہنا چاہا ہےکہ اللہ کوپکارنا اور اس سے دعا کرنا ہے۔دعا کرنا اور پکارنا اسی وقت فائدہ دے گا جب وہ سنتا اور دیکھتا ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو یہ دعا مانگنے کا حکم دیا جس سے معلوم ہوا کہ وہ سنتا اور دیکھتا ہے۔
"سننا"اور"دیکھنا" یہ صفاتِ کمال میں سے ہے جو سنتا،دیکھتا اور بولتا نہیں وہ معبود نہیں ہوسکتا جیسا کہ اللہ تعالی نے خود کہا ہے:﴿إِذْ قَالَ لأَبِيهِ يَا أَبَتِ لِمَ تَعْبُدُ مَا لا يَسْمَعُ وَلا يُبْصِرُ وَلا يُغْنِي عَنْكَ شَيْئاً﴾[مريم: 42]- "ابراہیم علیہ السلام نے اپنے باپ سے کہا کہ ابا جان! آپ ان کی پوجا پاٹ کیوں کررہے ہیں جو نہ سنیں نہ دیکھیں؟نہ آپ کو کچھ بھی فائدہ پہنچا سکیں
بنی اسرائیل نے جب گوسلہ پرستی شروع کی تواللہ نے فرمایا:﴿وّاتَّخَذَ قَومٌ مُّوسَى مِنْ بَعْدِهِ مِنْ حُلِيِّهِم عِجْلاً جَسَداً لَهُ خُوَارٌ أَلَمْ يَرَوا أَنَّهُ لاَ يُكَلِّمُهُم وَلاَ يَهْدِيهُم سَبِيلاً اتَّخَذُوهُ وَكَانُوا ظَالِمِينَ﴾[سورة الأعراف: 148]
حقیقی معبود تو اللہ ہے۔جو نہ سوتا ہے اور نہ ہی اسے اونگھ آتی ہے۔وہ کلام بھی فرماتا ہے اور ہزاروں کروڑوں لوگوں کی مختلف زبانوں کو بیک وقت سن بھی سکتا ہے اور اسے دیکھ بھی رہا ہے:﴿اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ﴾[البقرة: 255]﴿وَكَلَّمَ اللَّهُ مُوسَى تَكْلِيماً﴾[النساء:164]﴿لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ البَصِيرُ﴾[الشورى:11]

No comments:

Post a Comment

جھوٹ ‏بولنے ‏والے ‏کا ‏منہ ‏کالا ‏ہو

اللہ تعالیٰ جھوٹ بولنے والوں کا منہ کالا کرے ........ 🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین .......  ‏شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے ایک جگہ لکھا ہ...