[ قید خانہ اور تصنیف]
...........
🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین
......
علما اور قید خانوں کا تعلق نہایت گہرا ہے،قید خانے بھی مختلف دور میں مختلف قسم کے رہے ہیں، علما کو جہاں بھی پابندِ سلاسل کرکے پسِ زنداں ڈالا گیا کسی بھی حالت میں ان کا رشتہ قلم وقرطاس سے نہ ٹوٹا.
بہت ساری ایسی کتابیں ہیں جو علما نے قید خانوں میں لکھی ہیں.
1-المبسوط:
شمس الائمہ علامہ سَرَخْسِی[ت:490ھ] کو حاکمِ وقت نے گہرے اور اندھیرے کواں میں ڈال دیا تھا، لیکن وہاں بھی انہوں نے حوصلہ نہیں ہارا،اور تعلیم وتعلم کا سلسلہ جاری رکھا،کنواں کے اندر سے کنواں کے اوپر کھڑے اپنے تلامذہ کو "سیر کبیر" کی شرح املا کراتے رہے.
"المبسوط" فقہ حنفی کی معتبر کتابوں میں شمار کی جاتی ہے،یہ کتاب آج تیس(30)جلدوں میں چھپ چکی ہے.
2-الاستقامة ،اقتضاء الصراط المستقيم اور بیان تلبيس الجهمية وغيرہ:
شیخ الاسلام ابن تیمیہ[ت:728ھ] نے اپنی زیادہ تر کتابیں قید خانوں میں لکھی ہیں، جب دمشق کے قید خانہ میں ان سے قلم وقرطاس چھین لیا گیا، تو وہ تڑب اٹھے اور پھر کچھ دن بعد ہی ان کا جنازہ دمشق کے قید خانہ سے نکلا.
شبلی نعمانی لکھتے ہیں :
"قید کی حالت میں علامہ نے نہایت اطمینان سے تصنیف وتالیف شروع کی، قرآن مجید کے حقائق پر بہت کچھ لکھا، کہا کرتے تھے افسوس ہے جو نکات اور حقائق خدا نے القا کیے کبھی نہیں کیے تھے، افسوس ہے کہ قرآن کے سوا میں نے اپنی زندگی اور تصنیفات میں کیوں صرف کی، جس مسئلہ پر علامہ کو سزا ملی تھی اس کے متعلق علامہ نہایت مفصل مضامین لکھے، احباب اور اہل فتویٰ کو خطوط اور فتوے بھی لکھتے رہتے تھے، یہ تحریریں ملک میں پھیلیں تو رفع فساد کے لئے حکم دیا گیا کہ علامہ کے پاس قلم ودوات وغیرہ کوئی چیز نہ رہنے پائے، اس کے بعد علامہ نے جو سب سے اخیر تحریر وہ چند سطریں تھیں جن کا مضمون یہ تھا"مجھ کو اگر اصلی سزا دی گئی تو وہ صرف یہی ہے"یہ سطریں علامہ نے کوئلے سے لکھی تھیں.
اب علامہ ہمہ تن ذکر وعبادت، تلاوت قرآن، مجاہدہ اور ریاضت میں مشغول ہوئے، بالآخر بیمار ہوئے اور بیس دن بیمار رہ کر دو شنبہ کی رات ذو قعدہ 728ھ میں وہ آفتاب علم دنیا کے افق سے چھپ گیا اور تمام عالم میں تاریکی چھا گئی"[مقالات شبلی ٨٢/٥]
شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا مشہور قول ہے :"ما يفعل بي أعدائي؟ أنا جنتي وبستاني في صدري، أين رحت فهي معي لا تفارقني، إن حبسي خلوة وقتلي شهادة وإخراجي من بلدي سياحة".
3-مختصر صحيح مسلم:
شیخ البانی[ت:1999م] کو ان کے کچھ شاگردوں کے ساتھ دمشق کے قید خانہ بند کر دیا گیا تھا، شیخ البانی کہتے ہیں اس وقت میرے پاس میری پسندیدہ کتاب"صحیح مسلم" اور پنسل کے علاوہ کچھ بھی نہیں تھا، میں نے اس دوران مسلسل رات ودن تین مہینے محنت کئے، میرے دشمن مجھے زک پہنچانے کی کوشش کی تھی، لیکن جیل کی کالی کوٹھری میں بھی وہ میرے قلم کو نہ روک سکے، آج ہزاروں لوگ اس کتاب سے مستفید ہو رہے ہیں.
4-"تفسیر ترجمان القرآن"، "تذکرہ" اور "غبار خاطر":
یہ کتابیں امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد[1958م] کی ہیں، جو انہوں نے نظر بندی یا پھر جیل کی کالی کوٹھریوں میں لکھی ہیں.
خود اپنی تفسیر کے مقدمہ میں لکھتے ہیں:
"نظر بندی کے بعد کوئی موقع باقی نہیں رہا کہ باہر کی دنیا سے کسی طرح کا علاقہ رکھ سکوں.
اب میرے اختیار میں صرف ایک ہی کام رہ گیا تھا، یعنی تصنیف وتسوید کا مشغلہ، نظر بندی کی انیس دفعات میں سے کوئی دفعہ بھی مجھے اس سے نہیں روکتی تھی، میں نے اس پر قناعت کی، اتنا ہی نہیں بلکہ میں نے خیال کیا، اگر زندگی کی تمام آزادیوں سے محروم ہونے پر بھی لکھنے پڑھنے کی آزادی سے محروم نہیں ہوں، اور اس کے نتائج محفوظ ہیں، تو زندگی کی راحتوں میں سے کوئی راحت بھی مجھ سے الگ نہیں ہوئی، میں اس عالم میں پوری زندگی بسر کردے سکتا ہوں".
5-تفسير"في ظلال القرآن":
یہ سید قطب مصری[ت:1966م] کی معروف کتاب ہے، جس کا اکثر حصہ انہوں نے قید خانہ میں لکھا ہے.
6-الأمالي المستظرفة على الرسالة المستطرفة :
احمد بن صدیق الغماری[ت:1961م] کی تصنیف ہے جو نظر بندی کی حالت میں لکھی گئی ہے.
7-كتاب التسهيل شرح لطائف الإشارات :
یہ کتاب محمود بن اسرائیل المعروف بابن قاضی سماونہ[ت:823ھ] کی ہے، جو انہوں نے جیل میں لکھی ہے.
8-آج کل تو ما شاء اللہ جیل خانوں میں لائبریریاں بھی موجود ہیں، بلکہ برازیل میں یہ قانون ہے کہ اگر آپ کو قید خانہ سے جلدی نکلنا ہے تو آپ کو زیادہ کتابیں پڑھ کر دیکھانا ہوگی، ایک کتاب مکمل کرنے پر چار دن کی سزا کم کر دی جائیگی.
معلوم ہوا دنیا پرست لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم علما کو سزائیں دے رہے ہیں لیکن ان کو معلوم نہیں یہ ان کے لئے عذاب نہیں بلکہ رحمت ہے:{فضرب بينهم بسور له باب باطنه فيه الرحمة وظاهره من قبله العذاب}.
Sunday, July 14, 2019
قید خانہ اور تصنیف
Wednesday, July 3, 2019
اہل علم کی بعض محسن کتابیں
[اہل علم کی بعض محسن کتابیں]
..........
🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین
.....................
1-ڈاکٹر محمد ضیاء الرحمن اعظمی-حفظہ اللہ- 1943ء میں ہندوستان کے صوبہ یوپی کے ضلع اعظم گڑھ کے ایک قصبے میں پیدا ہوئے، ان کے آبا واجداد ہندوؤں کے آریہ مذہب سے تعلق رکھتے تھے، ڈاکٹر صاحب نے مڈل تک اپنے قصبے کے مڈل سکول سے تعلیم حاصل کی، پھر اعظم گڑھ کے شبلی کالج میں داخلہ لیا، جس میں ہائی کلاسوں کا بھی انتظام تھا، یہیں سے ان کے کاروانِ حیات نے ایک نیا موڑ کاٹنا شروع کیا، 1959ء میں جبکہ ان کی عمر سولہ سال کی تھی، انہوں نے میڑک کا امتحان دیا، گھر آئے تو ایک شخص نے ان کو مطالعہ کے لئے مولانا ابوالاعلیٰ مودودی کی کتاب"دین حق" کا ہندی ترجمہ دیا.
مطالعہ کا انہیں پہلے سے شوق تھا، یہ کتاب پڑھی تو دل پر ایک عجیب قسم کی دستک ہوئی، اسے کئی دفعہ پڑھا اور اندر کی دنیا میں خوش گوار تبدیلی کے آثار نمایاں ہونے لگے، پھر کہیں سے حاصل کرکے ان کی اور کتابیں پڑھیں جو ہندی زبان میں منتقل ہوچکی تھیں، اسی اثنا میں انہیں خواجہ حسن نظامی کا ہندی ترجمہ قرآن مل گیا، وہ پڑھا تو حالات مزید بدل گئے، آہستہ آہستہ نوبت یہاں تک پہنچی کہ انہوں نے نماز بھی سیکھ لی اور چوری چھپے نماز پڑھنا بھی شروع کردی، پھر باقاعدہ اسلام قبول کر لیا لیکن اس کا اعلان نہیں کیا.
ان کی سوانح عمری کے لئے دیکھئے مولانا محمد اسحاق بھٹی کی کتاب[چمنستان حدیث ص/585]
2-مولانا ابوالحسن علی ندوی لکھتے ہیں:
"میری مدرسی تعلیم کا اختتام ہو چکا تھا، اور آزاد مطالعہ کا آغاز، حافظ ابن قیم کی"زاد المعاد" میرا کتب خانہ، میری رفیق سفر، اور میری گویا اتالیق ومعلم تھی، دینیات کے کتب خانہ کی اتنی بہتر نمائندگی ایک کتاب میں ملنی مشکل ہے، اگر مجھے کبھی پورے ذخیرۂ علمی سے محروم کردیا جائے اور صرف دو کتابوں کی اجازت دی جائے تو میں "کتاب اللہ" اور"زاد المعاد"اپنے ساتھ رکھوں گا، اس نے مجھے نماز سکھائی، دعائیں اور اذکار یاد کرائے، سفر کے آداب بتائے، روز مرہ زندگی کے مسنون قواعد واحکام سکھائے، اور سنت کا ضروری علم بخشا".
[مشاہیر اہل علم کی محسن کتابیں:مرتب محمد عمران خاں ندوی،ص/172-173]
3-مولانا عبیداللہ سندہی:
"تحفۃ الہند" ایک نو مسلم مولانا عبیداللہ مالیر کوٹلوی کی تصنیف ہے، یہ بھی اصلا ہندو تھے اور ان کا نام اننت رام اور والد کا نام منشی کوٹے مل تھا،اننت رام نے اسلام قبول کر کے اپنا نام عبیداللہ رکھا اور 1852ء میں انہوں نے "تحفۃ الہند" کے نام سے کتاب تصنیف کی، جس میں اسلامی تعلیمات، اپنے قبول اسلام کی روداد اور ہندو مذہب سے متعلق ضروری تفصیلات بیان کی گئی ہیں، اپنے موضوع میں یہ نہایت دلچسپ کتاب ہے جو مولانا عبیداللہ سندھی کو 1884ء میں اپنے اسکول کے ایک آریہ سماجی طالب علم سے دست یاب ہوئی،جس نے مولانا سندہی کی دنیا بدل دی.
جس وقت مولانا سندھی نے اس کتاب کا مطالعہ شروع کیا، اس وقت ان کی عمر صرف بارہ سال تھی، جیسے جیسے وہ کتاب مطالعہ کرتے گئے، اسلام کی صداقت ان کے دل میں راسخ ہوتی گئی.
دوسری کتاب جس نے ان کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کیا وہ علامہ اسماعیل شہید کی "تقویۃ الایمان" ہے.
کوٹ مغلاں کے پرائمری اسکول کے بعض طلبہ سے انہیں "تقویۃ الایمان"ملی، اس کے مطالعے سے اسلامی توحید کا پتہ چلا اور شرک اور اس کی اقسام سمجھ میں آئیں.
مولانا عبیداللہ سندھی خود لکھتے ہیں:
" ان دونوں کتابوں سے میں اسلام کے متعلق ایسا صحیح عقیدہ پیدا کر سکا کہ آج تک شاید میں اس میں ایک حرف بھی اضافہ نہیں کر سکا".
دیکھو[نقوش عظمت رفتہ /ص:345 ،مشاہیر اہل علم کی محسن کتابیں /ص: 30]
4-مولانا سید سلیمان ندوی :
مولانا سید سلیمان ندوی لکھتے ہیں، قرآن پاک کے بعد مولانا اسماعیل شہید رحمۃ اللہ علیہ کی"تقویۃ الایمان" میرے ہاتھ میں دین کی پہلی کتاب دی گئی،یہ پہلی کتاب تھی جس نے مجھے دین حق کی باتیں سکھائیں اور ایسی سکھائیں کہ اثنائے تعلیم ومطالعہ میں بیسیوں آندھیاں آئیں، کتنی دفعہ خیالات کے طوفان اٹھے مگر اس وقت جو باتیں جڑ پکڑ چکی تھیں ان میں سے ایک بھی اپنی جگہ سے ہل نہ سکی، علم کلام کے مسائل، اشاعرہ ومعتزلہ کے نزعات، غزالی ورازی وابن رشد کے دلائل یکے بعد دیگرے نگاہوں سے گزرے مگر اسماعیل شہید کی تلقین بہر حال اپنی جگہ پر قائم رہی.[مشاہیر اہل علم کی محسن کتابیں ص/8-9].
نوٹ:
اگر آپ کو بھی اس طرح کی کسی موثر کتاب کے بارے میں علم ہے تو نیچے ضرور لکھیں
جھوٹ بولنے والے کا منہ کالا ہو
اللہ تعالیٰ جھوٹ بولنے والوں کا منہ کالا کرے ........ 🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین ....... شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے ایک جگہ لکھا ہ...
-
[قرآن کریم میں وارد"فتیل"-"نقیر"-اور"قطمیر"کا معنی] کل شام کی بات ہے ایک بھائی نے مجھ سے"نقیر"...
-
صفة اليدين : [ اللہ تعالی کے دو ہاتھ ہیں،اللہ تعالی کی یہ ایک ذاتی صفت ہے ]: اللہ تعالی کا ارشاد ہے : ﴿بَلْ يَدَاهُ مَبْسُوطَتَان﴾[...
-
[تصنيف وتالیف کی اہمیت اور اس میں اہل علم کا منہج] : .............. 🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین ............. 1 -اما...