Thursday, May 21, 2020

صدقہ ‏فطر ‏میں ‏کیا ‏نکالیں

[صدقہ فطر میں کیا نکالیں؟]
......... 
1 - صدقہ فطر صرف انسانی خوراک سے ادا کیا جائے :
تمام اشیا (تمام ایسی اجناس جو لوگوں کا طعام یعنی خوراک ہیں) سے ایک صاع فطرانہ نکالا جائے، کتب فقہ میں لکھا ہے کہ : "هي صاع من القوت المعتاد عن كل فرد" - "یعنی روزمرہ کی خوراک/غذا میں سے ایک صاع ہر فرد کی طرف سے ادا کیا جائے". 
اس کے دلائل :
پہلی دلیل :- حضرت ابن عمر - رضی اللہ عنہما - سے مروی ہے کہ :
"فرض رسول الله - صلى الله عليه وسلم - زكاة الفطر صاعا من تمر أو صاعا من شعير". 
"یعنی رسول اکرم - صلی اللہ علیہ وسلم - نے رمضان کا صدقۃ الفطر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جَوْ فرض کیا تھا". 
دوسری دلیل :- حضرت ابوسعید الخدری - رضی اللہ عنہ - سے مروی ہے کہ : 
" كنا نخرج يوم الفطر في عهد النبي - صلى الله عليه وسلم - صاعا من طعام وكان طعامنا الشعير والزبيب والأقط والتمر". 
"یعنی اللہ کے رسول - صلی اللہ علیہ وسلم - کے زمانے میں ہم لوگ صدقہ فطر کھانے کی چیزوں سے نکالا کرتے تھے، اور ہمارا کھانا جَوْ، منقی(خشک انگور/کشمش)، پنیر (Cheese/Cottage Cheese) اور کھجور جیسی چیزیں تھیں".
تیسری دلیل : حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ - سے مروی ہے کہ: " فرض رسول الله - صلى الله عليه وسلم - زكاة الفطر طهرة للصائم من اللغو والرفث وطعمة للمساكين".
" یعنی رسول کریم - صلی اللہ علیہ وسلم - نے صدقہ فطر روزہ دار کی لغو بات اور فحش گوئی سے روزے کو پاک کرنے کے لئے اور مساکین کو کھانا کھلانے کے لئے فرض کیا". 
2- معلوم ہوا اللہ کے رسول - صلی اللہ علیہ وسلم - کے زمانے میں لوگوں کا عام طعام(قوت/کھانا) یہ چیزیں تھیں :
جَوْ، گیہوں/گندم، کھجور، پنیر، اور خشک انگور.
اب اگر کسی علاقے کی غذا ان چیزوں کے علاوہ کوئی اور چیز ہو تو اس سے بھی صدقہ فطر نکال سکتے ہیں، لہذا جن علاقوں میں :
چاول، آٹا، چنا، دال، مٹر، مکئی، باجرہ اور گوشت(بعض فقہا کے قول کے مطابق) وغیرہ بطور غذا استعمال ہوتے ہوں تو وہاں کے لوگ ان اجناس /اشیا سے بھی فطرانہ ادا کر سکتے ہیں. 
3-ایسی چیز جو انسانی غذا نہ ہو بلکہ جانور کی خوراک ہو اس کا نکالنا کافی نہیں ہوگا.
4- اور یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ انسان کا طعام (خوراک/غذا /قوت) زمان(زمانہ) اور مکان (جگہ) کے اعتبار (اختلاف /بدلنے) سے مختلف ہو سکتا ہے.
مثلاً "جَوْ" اللہ کے رسول - صلی اللہ علیہ وسلم - کے عہد مبارک(بلکہ کچھ دہائیاں قبل ہندوستان)میں عام لوگوں کی خوراک تھی، لیکن اب یہ خلیجی ممالک میں جانور کی خوراک ہے، لہذا اب اس کا نکالنا کافی نہیں.
اسی طرح "مکئی" کی کھیتی ہمارے علاقے میں خوب ہوتی ہے، لیکن بہت ہی کم لوگ اس کی روٹی یا ستو کھاتے ہیں، بلکہ سارے لوگ اسے بیچ دیتے ہیں یا کچھ جانور(گائے اور بھینس) کے لئے رکھ چھوڑتے ہیں، لہذا اس کا فطرانہ نکالنے سے پہلے انسان کو غور کر لینا چاہیے.
5- فطرانہ میں کپڑا لتا، تھالی برتن اور عام سامان کے نکالنے سے صدقہ فطر ادا نہ ہوگا ،اس لئے کہ یہ چیزیں انسانی غذا میں سے نہیں ہیں، اور رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - نے صدقہ فطر کھانا میں سے فرض کیا ہے. 
6-خوراک کے بدلے قیمت دینا بھی کافی نہیں:
أ- احادیث میں منصوص غلہ کی قیمت نکالنا رسول اللہ - صلی اللہ علیہ وسلم - کی کھلی مخالفت ہے، اور حدیث میں آیا ہے: "من عمل عملا ليس عليه أمرنا فهو رد" - "یعنی جس نے ایسا عمل کیا جس پر ہمارا عمل نہیں تو اس کا عمل مردود اور ناقابل قبول ہے".
ب-خوراک کی قیمت نکالنے میں صحابہ کرام کے عمل کی بھی مخالفت لازم آتی ہے، اور حدیث میں آیا ہے :"عليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين المهديين من بعدي".
ج- قیمت کی ادائیگی میں معین جنس سے غیر معین جنس کی طرف عدول ہے.
جس طرح صدقہ فطر ادا کرنے کا وقت متعین ہے اسی طرح اس کی اجناس بھی متعین ہیں، اگر کوئی غیر معین وقت میں اس کو نکالتا ہے تو وہ صدقہ فطر شمار نہیں ہوگا بلکہ عام صدقہ شمار کیا جائے گا، اسی طرح اگر کوئی معین جنس(جو اہل بلد کا طعام ہے) سے عدول کرتا ہے اور غیر معین جنس (جیسے اس کی قیمت) ادا کرتا ہے تو اس سے صدقہ فطر ادا نہ ہوگا.
د-اللہ کے رسول - صلی اللہ علیہ وسلم - نے مختلف اجناس (انسانی خوراک) متعین کر دیئے ہیں اور ان کی قیمتوں کے درمیان آسمان وزمین کا فرق ہے، اب کس جنس کی قیمت معتبر ہوگی؟ یہی وجہ ہے کہ ہر سال ہمارے گاؤں میں اسے لے کر ہنگامہ ہوتا ہے!
ھ- قیمت نکالنے میں صدقہ فطر کا جو مقصد ہے وہ فوت ہو جاتا ہے، اناج نکالنا اور غریبوں میں تقسیم کرنا ظاہری صدقہ ہے اور ہر چھوٹا بڑا مسلمان اسے ناپبتے اور بانٹتے دیکھتا ہے جبکہ اس کی قیمت نکالنا خفیہ صدقہ ہے، دینے اور لینے والے ہی کے درمیان محدود رہتا ہے.
ز- صدقہ فطر اور زکوۃ کے درمیان فرق ہے، زکوٰۃ میں انسان نقدی دیتا ہے جبکہ صدقہ فطر میں غلہ(خوراک) نکالنے کا حکم ہے.
ح- یہ کہنا کہ : "مساکین کو کھلانا مقصود ہے اور وہ قیمت سے بھی ممکن ہے لہذا ایسا کرنا بھی درست ہے".
ہم ان سے یہ کہنا چاہتے ہیں کہ کیا یہ مقصد اللہ کے رسول - صلی اللہ علیہ وسلم - کو معلوم نہیں تھا، کیا اس زمانے میں دینار ودرہم کا وجود نہیں تھا، کیا دینار ودرہم سے اس زمانے کے فقرا اپنی حاجت پوری نہیں کر سکتے تھے! 
بلکہ میں یہ کہتا ہوں کہ اس زمانے میں غلہ سے زیادہ پیسوں کی قیمت تھی ، لہذا اللہ کے رسول - صلی اللہ علیہ - سے آگے بڑھنے کی کوشش مت کیجئے. 
ط- کہتے ہیں :"پیسہ فقرا کے لئے اناج سے زیادہ مفید ہے". 
میں کہتا ہوں اناج کا نکالنا آپ کے لئے زیادہ مفید ہے، اور فقیر کے لیے بھی زیادہ نفع بخش ہے، کون ہے جو اناج خرید کر نہیں کھاتا؟! اچھا چاول،اچھی گیہوں اور اچھا آٹا سب کو چاہئے، ردی چیزیں نہ نکالا کریں!
ی-آپ کو یہ کہا گیا ہے کہ آپ کو صرف عید کے دن فقیر کو دردر کی ٹھوکر کھانے سے بے نیاز کرنا ہے ، لہذا آپ ان کے لئے اس دن کا بندوبست کر دیجئے، اور یہی صدقہ فطر کا مقصد ہے. 
مزید تعاون کرنا چاہتے ہیں تو صدقہ وخیرات اور زکوۃ کے پیسوں سے ان کی مدد کیجئے. 
ک- حدیث میں صدقہ فطر کی علت یہ بیان کی گئی ہے کہ لغو باتوں اور بیہودہ کاموں سے روزے دار کے روزوں کی پاکی اور مسکینوں کے لئے کھانا ہے.
اور ظاہر بات ہے یہ دونوں امر اسی وقت متحقق ہوسکتے ہیں جب صدقہ فطر غلہ کی شکل میں ادا کیا جائے، کیونکہ جن انسانی کوتاہیوں اور غلطیوں کا کفارہ شریعت میں مسکینوں کو کھانا کھلانے کی شکل میں مقرر ہے، جیسے : قسم کا کفارہ، ظہار کا کفارہ، رمضان میں جماع کا کفارہ اور حج میں فدیہ وغیرہ، ان میں کھانا کھلانا ہی متعین ہے، وہاں کفارہ نقد کی شکل میں دینا جائز نہ ہوگا. 
ل- بہرے حال فقہا نے اس مسئلے میں اختلاف کیا ہے، میں یہاں کچھ علما کے اقوال لکھ دیتا ہوں:
أ- امام مالک، امام شافعی اور امام احمد - رحمہم اللہ - کے نزدیک اجناس کے عوض قیمت دینا جائز نہیں.
ب- امام ابو حنیفہ - رحمہ اللہ - کے نزدیک قیمت دینا جائز ہے.
ج- امام شوکانی - رحمہ اللہ - کے نزدیک کسی عذر کی وجہ سے قیمت دینا جائز ہے. 
د- امام ابن حزم - رحمہ اللہ - کے نزدیک اجناس کی قیمت کفایت نہیں کرتی.
ھ- شیخ الاسلام ابن تیمیہ - رحمہ اللہ - کے نزدیک صدقہ فطر روز مرہ کی خوراک سے ادا کیا جائے.
و- شیخ ابن عثيمين کے نزدیک قیمت کفایت نہیں کرتی.
ز-شیخ البانی کا بھی یہی رجحان ہے، شیخ البانی نے تو یہاں تک لکھ دیا ہے کہ پڑھ کر رونکٹے کھڑے ہو جاتے ہیں :
"فانحراف بعض الناس عن تطبيق النص إلى البديل الذي هو النقد ، هذا اتهام للشارع بأنه لم يحسن التشريع؛ لأن تشريعهم أفضل وأنفع للفقير هذا لو قصده ، كفر به لكنهم لا يقصدون هذا الشيء". انظر: [سلسلة الهدى والنور شريط رقم :٢٧٤]. 

اخیر میں یہی کہونگا کہ اناج(جیسے چاول، آٹا وغیرہ ) نکالنے میں سارے علما کا اتفاق ہے لہذا انہیں چیزوں کو نکالئے اور جن میں شک اور اختلاف ہے اس سے بچئیے.
(واللہ اعلم) 
 وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم 

🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین

جھوٹ ‏بولنے ‏والے ‏کا ‏منہ ‏کالا ‏ہو

اللہ تعالیٰ جھوٹ بولنے والوں کا منہ کالا کرے ........ 🖊️ابو تقی الدین ضیاء الحق سیف الدین .......  ‏شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے ایک جگہ لکھا ہ...